آئینی بینچز کی تشکیل، 26 ویں ترمیم کے بعد آرٹیکل 191 اے کے تحت مقدمات کی کلرکوڈنگ کا فیصلہ

سپریم کورٹ میں آئینی بینچز کی تشکیل کیلئے جسٹس امین الدین خان کے چیمبر میں ہونے والے اجلاس میں آرٹیکل 191 اے کے تحت مقدمات کی کلرکوڈنگ کا فیصلہ کرلیا گیا۔سپریم کورٹ میں آئینی بینچز کی تشکیل کیلئے جسٹس امین الدین خان کے چیمبر میں اجلاس ہوا جس میں بینچز کے امور کاجائزہ لیاگیا اور آئینی بینچز کے کام کرنے کے طریقہ کار سمیت دیگر اہم امور پر تبادلہ خیال ہوا۔
میٹنگ میں جسٹس امین الدین کوزیرالتوا آئینی مقدمات پربریفنگ دی گئی اور بتایا گیاکہ آرٹیکل 184کی ذیلی شق ایک، آرٹیکل 184کی ذیلی شق 3 کے کیس زیرالتواہیں اور آرٹیکل 186 سمیت انسانی حقوق کے کیسز بھی زیرالتوا ہیں۔اجلاس میں 26 ویں ترمیم کے بعد آرٹیکل 191 اے کے تحت مقدمات کی کلرکوڈنگ کا فیصلہ کیا گیا۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ سینئرریسرچرآفیسرمظہرعلی خان آرٹیکل 199 کے مقدمات کی اسکروٹنی کا ٹاسک دیاگیا، مقدمات سماعت کیلئے مقرر کرنا اور بینچز کے بیٹھنے کا فیصلہ دو سینیئر ممبران کی مشاورت سے ہوگا اور کورٹ روسٹر اجرا، ہفتے کے مقدمات کیلئے بھی 2 سینیئر ممبران سے مشاورت سے فیصلہ ہوگا۔

اعلامیے کے مطابق جسٹس امین الدین خان، جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس محمدعلی مظہر پر مشتمل کمیٹی آئینی بینچ بنائے گی اور آئندہ اجلاس کے بعد میں شیڈول کیاجائے گا، تین رکنی ججز کمیٹی کم از کم 5 ججز پر مشتمل آئینی بینچ بنائے گی تاہم کمیٹی کے ایک رکن جج بیرون ملک ہیں، ان کی وطن واپسی پرکمیٹی اجلاس ہوگا۔اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ 6 نومبر کے آئینی بینچز سے متعلق اجلاس کے میٹنگ منٹ جاری کیے گئے، 6نومبر کا اجلاس کمیٹی ممبرجسٹس جمال خان مندوخیل کی عدم دستیابی پرملتوی کیاگیاتھا۔
Live