سابق وزیر فواد چودھری نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کا ٹرمپ کے ساتھ ذاتی تعلق ہے یہ مبالغہ نہیں ہے، میرا خیال ہے کہ عمران خان کی رہائی کیلئے ٹرمپ مداخلت کریں گے، ن لیگ مبارکبادیں بھی دے رہی اور دھمکیاں بھی،یہ لوگ اتنے ہی تگڑے تھے تو پرانی ٹویٹس ڈیلیٹ نہ کرتے۔ انہوں نے اے آروائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ اور محمد بن سلمان کے بھی اچھے تعلقات ہیں، اسی لئے پہلی کال ان کی ریسیو کی۔
بانی پی ٹی آئی کا ٹرمپ کے ساتھ ذاتی تعلق ہے یہ مبالغہ نہیں ہے، ٹرمپ سے بانی پی ٹی آئی کی میٹنگ کشنر،ایوان نے طے کرائی تھی ، عمران خان وزیراعظم بنے اور 17 ماہ بعد سٹرمپ اقتدار میں آئے تو پہلا رابطہ ہوا ، ٹرمپ کے حمایتی زیادہ تر وہ پاکستانی ہیں جو بانی کے قریب ہیں۔
فواد چودھری نے کہا کہ دنیا میں دو لیڈرشپ اس وقت پریشان ہے ایک یوکرین کا صدر اور دوسرا ن لیگ کا صدر، ٹرمپ نے ابھی حلف نہیں لیا لیکن رانا ثناء اللہ چاہتے کہ کوئی بڑا جھگڑا شروع کیا جائے۔
یہ لوگ اب پاکستان کی لڑائیاں چھوٹی سمجھتے ہیں یہ کوئی بڑا جھگڑا چاہتے ہیں۔ن لیگ ایک طرف مبارکباد اور دوسری طرف دھمکیاں دے رہی ہے، رانا ثناء اللہ نے ٹرمپ سے متعلق اپنے پرانے بیانات کو پھر دہرایا ہے، رانا ثناء اللہ کے ٹرمپ سے متعلق بیان پر پاکستان پر اثرات آسکتے ہیں، یہ لوگ اتنے ہی تگڑے تھے تو پرانی ٹویٹس ڈیلیٹ نہ کرتے۔ اس سے قبل وفاقی مشیرسیاسی امور رانا ثناء اللہ نے جیو نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر نومنتخب امریکی صدرزبانی کلامی باتوں کی حد تک رہے کہ کبھی کوئی بیان دے دیا کبھی نہ دیا، اس کا کوئی اثرات نہیں ہوں گے۔
لیکن اگر کوئی ایسے اقدامات اٹھائے جن کی جانب اشارہ کیا جارہا ہے اس پر تو عمران خان کی سیاست فارغ ہوجائے گی، کیونکہ ان کا بیانیہ تھا ہم کوئی غلام ہیں؟ یہ کہتا تھا کہ میری امریکا نے سازش کے تحت حکومت ختم کی ہے، اس طرح تو ان کا سارا بیانیہ فارغ ہوجائے گا۔ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ امریکی حکومت کا ایسا دباؤ کہ پاکستان یا حکومت مجبور ہوجائے گی میرا نہیں خیال کہ کوئی ایسا پریشر آئے گا۔ تمام وہ لوگ اس بارے میں رویہ رکھتے بھی ہیں وہ بھی متحد ہوجائیں گے۔مجھے نہیں پتاپی ٹی آئی اس طرح کی مداخلت پر کیوں اتنا خوش ہورہے ہیں؟