دنیا میں جاری بحرانوں کی وجہ سے بارہ کروڑ تیس لاکھ افراد بے گھر

پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر فلیپو گرینڈی نے نقل مکانی پر مجبور لوگوں کے لیے عالمی برادری سے ہنگامی بنیادوں پر مدد کی فراہمی کا مطالبہ کیا ہے جن کی تعداد لبنان، سوڈان اور دیگر جگہوں پر جاری جنگوں کے باعث 12 کروڑ 30 لاکھ تک پہنچ گئی ہے۔

ہائی کمشنر نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی ‘تیسری کمیٹی’ کو بتایا ہے کہ لبنان میں انسانی حالات تباہ کن صورت اختیار کر گئے ہیں جہاں اسرائیل کے حملوں میں بڑے پیمانے پر شہریوں کی ہلاکت ہوئی ہے جبکہ سکولوں، ہسپتالوں اور سڑکوں سمیت بنیادی ڈھانچے کو نقصان پہنچا ہے۔

علاوہ ازیں، حالیہ ہفتوں میں 470,000 لوگوں نے تحفظ کی خاطر شام کی جانب نقل مکانی کی ہے۔ یہ صورتحال لبنان کے لوگوں کے لیے ہنگامی عالمی مدد کا تقاضا کرتی ہے
سوڈان کی صورتحال کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ 18 مہینے پہلے ملک میں متحارب عسکری دھڑوں کے مابین لڑائی شروع ہونے کے بعد ایک کروڑ 10 لاکھ سے زیادہ لوگ بے گھر ہو گئے ہیں۔

ملک میں لوگوں کو بے قابو تشدد، جنسی مظالم، بھوک، سیلاب اور بیماریوں کا سامنا ہے اور سماجی ڈھانچہ دنیا کی آنکھوں کے سامنے منہدم ہو رہا ہے۔

UN Photo/Loey Felipe
پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر فلیپو گرینڈی۔
انسان دوست ہجرت
فلیپو گرینڈی نے حکومتوں کی جانب سے ملکی سرحد پر کڑی پابندیوں کے اقدامات اور پناہ گزینوں کو دوسرے ممالک کے حوالے کرنے یا پناہ کی سہولت کو معطل کرنے کے بڑھتے ہوئے رحجان پر بھی خاص تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایسے اقدامات ناصرف غیرموثر ہوتے ہیں بلکہ یہ ممالک کی بین الاقوامی قانونی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی کے زمرے میں بھی آتے ہیں۔

انہوں نےنقل مکانی کے مسئلے پر قابو پانے کے لیے مزید جامع اور موثر طریقہ ہائے کار اختیار کرنے کے لیے کہا اور ممالک پر زور دیا کہ وہ سرحدوں پر کڑے ضابطوں کے نفاذ پر ہی توجہ مرکوز کرنے کے بجائے نقل مکانی کے تمام راستوں پر لوگوں کو درپیش مسائل پر توجہ کریں۔ انہیں ایسے ممالک میں لوگوں کو مضبوط بنانے کے لیے کام کرنا چاہیے جہاں سے لوگ موسمیاتی مسائل کے باعث ہجرت کرنے پر مجبور ہوتے ہیں۔

انہوں نے رکن ممالک سے کہا کہ وہ پناہ کے خواہش مند افراد کی منزل یا عبوری جائے قیام پر انہیں قانونی اور باقاعدہ حیثیت دینے کے لیے کام کریں، انہیں خدمات اور روزگار تک رسائی مہیا کریں اور ان کے لیے مزید راستے کھولیں تاکہ مہاجرت کو قانونی اور محفوظ بنایا جا سکے۔

© UNICEF/Rashad Wajahat Lateef
بنگلہ دیش میں پناہ لیے ہوئے روہنگیا پناہ گزین۔
مالی اور امدادی مشکلات
انہوں نے بتایا کہ ‘یو این ایچ سی آر’ کو حالیہ مالی رکاوٹوں کے باعث اپنے ہاں 1,000 اسامیاں ختم کرنا پڑی ہیں اور کئی جگہوں پر ضروری امداد کی فراہمی بند کرنے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔ ادارے کو 2025 اور اس کے بعد مالی وسائل کی فراہمی کے حوالے سے بھی غیریقینی صورتحال کا سامنا ہے جس کے باعث ادارے اور پناہ گزینوں کے میزبان مملک کی اس مسئلے سے قابل بھروسہ اور مضبوط انداز میں نمٹنے کی صلاحیت کو خطرہ لاحق ہے۔

ہائی کمشنر نے کمیٹی سے کہا کہ سبھی کو مشکل حالات میں بھی متحد ہو کر کام کے قابل ہونا چاہیے اور دنیا بھر میں بےگھر اور بے ریاست لوگوں کے ساتھ بین الاقوامی یکجہتی جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔