نوازشریف ووٹ کو عزت دو کے بیانیئے سے پیچھے ہٹ گئے تو عوام نے مسترد کردیا

عوام پارٹی پاکستان کے سربراہ شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ نوازشریف ووٹ کو عزت دو کے بیانیئے سے پیچھے ہٹ گئے تو عوام نے مسترد کردیا،ن لیگ کو دیکھنا ہوگا کہ2021 میں عروج تھا پھرمقبولیت نیچے کیوں آئی؟ عوام نے اقتدار کو عزت دو کو قبول نہیں کیا، ن لیگ کو اب بیانیہ بنانے کی نہیں کارکردگی دکھانے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے اے آروائی نیوز کے پروگرام میں کہا کہ2017 کی حقیقت سب کے سامنے ہے، کس طرح حکومت کو ہٹایا گیا، اب 2024 ہوگیا ہے، دو الیکشن بھی آئے، 2018 کے الیکشن عوام نے ووٹ کس کو دیا اقتدار میں کون آیا، اور 2024 میں ووٹ کس کو دیا اور اقتدار میں کون عوام سب جانتے ہیں۔میاں نوازشریف پارٹی کے صدر ہیں، پنجاب اور وفاق میں ان کی حکومت ہے، ان کے پاس اب صرف کارکردگی دکھانے کا راستہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ نوازشریف کے ووٹ کو عزت دو کے بیانیئے کو عوام نے قبول کیا، نوازشریف کو تین بار وزیراعظم بننے کے بعد بھی وہ مقام نہیں ملا جو اس بیانیئے کے بعد ملا۔لیکن جب نوازشریف اس بیانیئے سے ہٹ گئے تو عوام نے مسترد کردیا۔ 2021 میں گوجرانوالہ کا جلسہ میاں نوازشریف کی سیاست کا عروج تھا، پنجاب میں بڑے بڑے جلسے ہوئے، ضمنی انتخابات جیتے گئے۔
لیکن جب بیانیئے سے ہٹ گئے تو سارا مسئلہ پیدا ہوا۔ مسلم لیگ ن کو دیکھنا چاہئے کہ 2021 میں عروج تھا پھر کیا ہوا؟ اڑھائی سالوں میں جماعت نیچے آگئی۔ عوام نے ووٹ کو عزت دو کو قبول کیا لیکن اقتدار کو عزت دو کو قبول نہیں کیا۔ عمران خان کچھ بھی نہ کریں تو حکومت کی ناکامیاں ان کے کھاتے میں جارہی ہیں۔ اب اقتدار میں ہیں، اب بیانیہ کیا دکھائیں گے؟ اب کارکردگی دکھانا ہوگی۔
شاہد خاقان نے کہا کہ حکومت کی روایت یہی ہے کہ پی ٹی آئی کواحتجاجی جلسہ نہیں کرنے دیں گے، پی ٹی آئی کو چاہیئے جلسہ کریں گھر جائیں، حملہ آور ہونے کا رویہ درست نہیں، حکومت کا رویہ اس سے بھی بدتر ہے کہ سڑکیں کھود دیتے، انٹرنیٹ بند کردیتے ہیں، حکومت کو بچانے کیلئے حصار بنایا جاتا ہے۔ سیاسی لیڈر پہلے بھی جیل میں گئے اور آج بھی جیل میں ہیں، پہلے بھی غلط تھا اب بھی غلط ہے۔ آج ساری بات ذاتی مفاد کی ہے، حکومت کو کرسی چاہیئے جبکہ عمران خان کا مقصد جیل سے باہر نکلنا ہے، ایسے حالات میں عوام کی تکلیف ایک طرف رہ گئی ہے۔