وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے گورنر سے جامعات کی چانسلرشپ کااختیار واپس لے لیا، وزیر اعلیٰ صوبے کی تمام جامعات کے چانسلر ہوں گے، صوبائی کابینہ نے جامعات کے قانون میں ترمیم کی منظوری بھی دے دی۔میڈیا رپورٹ کے مطابق وائس چانسلرز کی مدت ملازمت چار سال کرنے کی ترمیم بھی منظور کرلی گئی ہے، یونیورسٹیز ایکٹ میں کی گئی ترمیم کے مطابق جامعات کے وائس چانسلرزکے تقرر کا اختیار بھی وزیراعلیٰ کے پاس ہوگا۔
یونیورسٹیز ایکٹ میں کئی ترمیم کے مطابق وزیر اعلیٰ تمام پبلک سیکٹر یونیورسٹیز کے چانسلر ہوں گے، خواتین کی جامعات میں وائس چانسلر کے عہدوں پر صرف خواتین امیدواروں کی تعیناتی لازمی قرار دے دی گئی ہے۔
واضح رہے کہ تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور اور پیپلزپارٹی سے تعلق رکھنے والے گورنر فیصل کریم کنڈی کے درمیان اختیارات کی کھینچا تانی کافی عرصے سے جاری ہے۔
اس سے قبل رواں سال ستمبر میں گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے صوبائی کابینہ میں ردوبدل کی وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کی سمری مسترد کردی تھی۔میڈیارپورٹ کے مطابق گورنر فیصل کریم کنڈی نے سمری مسترد کرتے ہوئے اپنے نوٹ میں لکھا تھا کہ وزیر اعلیٰ کی کابینہ میں قانونی طور پر پانچ مشیران سے زیادہ ہونا غیر آئینی ہے اور سمری میں ایک اور مشیر کے کابینہ میں شامل ہونے سے تعداد چھ ہوجائے گی۔
گورنر فیصل کریم کنڈی نے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کو نوٹ لکھ کر سمری واپس کردی تھی۔اس سے قبل مئی میں ایک بیان میں گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا تھا کہ صوبے کی معیشت انتہائی خراب ہے لیکن پھر بھی مراعات مانگی جارہی ہیں، ہمارا وزیراعلیٰ خود بھتہ دے رہا ہے تو لوگوں کو کیا امن ملے گا۔رپورٹ کے مطابق گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے ریڈیو پاکستان پشاور کے دورے کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کہا تھا کہ 9 مئی کا واقعہ انتہائی شرمناک تھا، جب تک سزا جزا صحیح معنوں میں نہیں ہوگی، امن آنا مشکل ہے۔