اسد قیصر نے فیصل واؤڈا کا چیلنج قبول کر لیا۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک اںصاف کے سینئر رہنما اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے سینیٹر فیصل واوڈا کے حالیہ بیانات پر ردعمل دیا ہے۔ جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے اسد قیصر نے کہا کہ ہم آپ کا شوق ضرور پورا کریں گے، اتنے بندے نکالیں گے کہ آپ کو اخلاقی طور پر سینیٹ سے استعفیٰ دینا پڑ جائے گا۔
بعد ازاں انہوں نے اے آروائی نیوز کے پروگرا م میں گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ میرے علم میں ایسی کوئی بات نہیں کہ عمران خان کو ضمانت میں کوئی ریلیف ملا ہے، عمران خان کی توشہ خانہ کیس ٹو میں ضمانت میرٹ پر ہوئی ہے کیونکہ کیس ہی جعلی تھا ، عدلیہ میں کچھ ججز ایسے ہیں جو جرات اور ہمت اور انصاف کے تقاضوں کے مطابق فیصلے کرتے ہیں، جسٹس اورنگزیب ایسے ججز میں ہیں جو بغیر دباؤ کے فیصلے کرتے ہیں۔
اگر آئین قانون کے مطابق فیصلے ہوں گے ملک آگے بڑھے گا۔ اسد نے کہا کہ حکومت کی طرف سے علی امین کے ساتھ رابطہ کیا گیاہے، پھر وہ اڈیالہ جیل گئے، ہم سمجھتے ہیں کہ رابط شروع ہوچکے ہیں دیکھتے ہیں نتائج کیا آتے ہیں ، جو بھی ہونا ہے چیزیں مذاکرات سے آگے بڑھتی ہیں، علی امین ہی بتا سکتے ہیں ان کے ساتھ رابطہ کس نے کیا؟جو بھی رابطہ کرے گا ہم تو حکومت ہی کہیں گے۔
انہوں نے کہاکہ الیکشن سے لے کر اب تک ہمیں دیوار سے لگایا گیا، کوئی کسر نہیں چھوڑی گئی۔ انہوں نے کہا کہ 24نومبر کے احتجاج کی تیار ی مکمل ہے، احتجاج مئوخر کرنے کی ابھی تک کوئی بات سامنے نہیں آئی۔ احتجاج میں بڑی تعداد میں لوگ آنے کو تیار ہیں مہنگائی اور بے روزگاری بھی بڑھ گئی ہے، حکومت کوئی سنجیدہ کوشش نہیں کررہی ۔ملک کے حالات خراب ہورہے ہیں ، ایک مہینے میں ایک سو سے زائد فوجی جوان شہید ہوئے ہیں، کیا کسی کو کوئی احساس ہے؟24نومبر کا احتجاج صرف پی ٹی آئی کا احتجا ج ہے، اس میں جے یوآئی یا محمود اچکزئی نہیں ہیں۔
پی ٹی آئی احتجاج کی پنجاب سے حماد اظہر اور خیبرپختونخواہ سے علی امین قیادت کرے گا۔حکومت احتجاج روکنے کیلئے رکاوٹیں کھڑی کرے گی، ہمیں جہا ں روکا گیا وہیں احتجاج کیلئے بیٹھ جائیں گے، احتجاج کرنا ہمارا قانونی حق ہے، اسلام آبادچاہے 10دن میں پہنچ سکیں ہر صورت پہنچیں گے ،کیونکہ ہمارا ہدف اسلام آباد ہے۔ ہمارے تمام مطالبات حق بجانب ہیں، ہم چاہتے ہیں ہمارے مینڈیٹ چوری کے کیسز کو انصاف کے مطابق حل کیا جائے، ہماری لیڈرشپ من گھڑت کیسز میں جیلوں میں ہیں ان کو میرٹ پر چھوڑا جائے، ہم چاہتے ہیں ڈیل نہیں قانونی طور پر ہمیں ہمارا حق دیا جائے ۔عمران خان ملک میں رہے گا، لندن یا کسی اور ملک نہیں جائے گا ۔احتجاج کے ذریعے ہم اپنا ٹارگٹ حاصل کرلیں گے۔