02 نومبر۔2024 ) اسرائیلی حکام نے وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کے دفتر سے خفیہ معلومات افشا کرنے کے شبے میں کئی افراد کو حراست میں لے لیا ہے اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق رپورٹ تحقیقات کرنے والے جج کی جانب سے اس معاملے کے متعلق میڈیا میں عائد پابندی جزوی طور پر اٹھانے کے بعد سامنے آئی ہے.
جج کے مطابق مذکورہ افشا کے نتیجے میں غزہ کی پٹی میں اسرائیل کے عسکری اہداف کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے ادھر نیتن یاہو کے دفتر نے ان رپورٹوں کی تردید کی ہے جن میں کہا گیا تھا کہ حراست میں لیے جانے والوں میں وزیر اعظم کے دفتر کے ملازمین بھی شامل ہیں.
اسرائیلی وزیر اعظم نے اس حوالے سے میڈیا پر عائد پابندی فوری طور پر اٹھانے کا مطالبہ کیا ہے نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ یہ پابندی صرف اس دانستہ کوشش پر پردہ ڈالنے کے کام آ رہی ہے جو وزیر اعظم کے دفتر کی ساکھ خراب کرنے کے لیے کی جا رہی ہے.
امریکی ادارے axios نے بتایا کہ اسرائیلی فوج نے انتہائی خفیہ انٹیلی جنس معلومات کے جرمن جریدے ”بیلد“ کو افشا ہونے کے بعد تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا ادھر اسرائیلی میڈیا نے نیتن یاہو کے قریبی افراد میں گرفتاریوں کی خبر دی ہے. axios کے مطابق اس حوالے سے سوال یہ سامنے آتا ہے کہ آیا نیتن یاہو کو معلومات افشا ہونے کا علم تھا یا پھر وہ خود اس میں ملوث ہیں ادارے کا کہنا ہے کہ غالب گمان ہے کہ معلومات افشا ہونے کا سکینڈل گہرا ہونا یہ نیتن یاہو، فوج اور سکیورٹی اور انٹیلی جنس اداروں کے بیچ عدم اعتماد اور تناﺅ کی حالت ظاہر کرتا ہے.
میڈیا ذرائع کے مطابق افشا ہونے والی معلومات میں یہ دعویٰ شامل ہے کہ حماس کے سربراہ یحیی السنوار جنگ روکنے کے حوالے سے سنجیدہ نہیں وہ اسرائیلی یرغمالیوں کے گھرانوں کا استحصال کر رہے ہیں تا کہ نیتن یاہو کی حکومت پر دباﺅڈال کر قیدیوں کے تبادلے کا سمجھوتا قبول کرایا جا سکے. اسرائیلی جریدے”یعدعوت احرونوت“کے مطابق اس بات کا شبہ ہے کہ وزیر اعظم کے دفتر کے ترجمان نے خفیہ دستاویزات جرمن اخبار”بیلد“ اور اسرائیلی نامہ نگاروں کے لیے افشا کیں اسرائیلی عہدے داران نے بتایا کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کا ایک معاون انتہائی خفیہ انٹیلی جنس معلومات افشا کیے جانے کے الزام میں گرفتار افراد میں شامل ہے.
اسرائیلی نشریاتی ادارے کے مطابق مذکورہ معاون نے غزہ کی جنگ شروع ہونے کے بعد سے نتین یاہو کے ساتھ بہت قریب رہ کر کام کیا اس نے حساس نوعیت کے سیکورٹی اجلاسوں میں شرکت کی سکیورٹی چیکنگ میں ناکام رہنے کے باوجود اس کے سامنے انتہائی خفیہ معلومات پیش کی گئیں.