وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ اور پی ٹی آئی کے درمیان معاملات حل کیلئے بانی کو 9 مئی کا پُل کراس کرنا ہوگا، مجھے بالکل علم نہیں کہ 25 نومبر کو عمران خان پر کوئی فرد جرم عائد ہورہی ہے، اگر پی ٹی آئی 9 مئی کو سازش کہتی رہی تو پھر حالات نہیں سُدھریں گے۔ انہوں نے جیو نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایپکس کمیٹی کے اجلاس کا مین فوکس کے پی ، بلوچستان اور کراچی میں دہشتگردی کی لہر سے متعلق تھا، صوبوں میں ڈسٹرکٹ کوآرڈی نیشن کمیٹیز بنائی گئی ہیں۔
علی امین گنڈا پور نے اجلاس میں اپنے صوبے میں دہشتگردی سے متعلق بات کی، ہلکی پھلکی بات کی کہ پی ٹی آئی کو جلسے جلوس کی اجازت نہیں دی جارہی، پھر کہا کہ میرا لیڈر سوا سال سے قید ہے، اس کا کوئی گناہ اور جرم نہیں ہے،میرا خیال ہے کہ گنڈاپور نے بانی اور پی ٹی آئی سے متعلق باتیں تبرک کے طور پر کیں۔
انہوں نے کہاکہ عمران خان کی پوری تاریخ اسٹیبلشمنٹ سے تعلقات پر محیط ہے، عمران خان نے سیاست بھی اسٹیبلشمنٹ کے سر پر شروع کی، مشرف کے دور میں متحرک سیاست شروع کی۔
1997 میں پی ٹی آئی نے 26 سیٹوں پر پہلا الیکشن لڑا ، وہ ممبر اسمبلی نہیں بن سکے، جبکہ 2002 کے الیکشن میں ممبر اسمبلی بنے۔ پرویز مشرف کی سیاست اور ریفرنڈم کی بھرپور حمایت کی۔ اس کے بعد جنرل پاشا اور ظہیرالسلام کے ہاتھوں میں چلے گئے، پھر جنرل باجوہ اور فیض کے ہتھے چڑھ گئے وہ اس کے ہتھے چڑھ گئے۔ بقول پرویز مشرف پی ٹی آئی نے ان سے 100 نشستیں مانگی تھیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ 24 نومبر سے پہلے معاملات طے پانے کی کوئی پیشگوئی نہیں کرسکتا۔اسٹیبلشمنٹ اور پی ٹی آئی کے درمیان معاملات حل کیلئے بانی کو 9 مئی کا پُل کراس کرنا ہوگا،مجھے بالکل علم نہیں کہ 25 نومبر کو عمران خان پر کوئی فرد جرم عائد ہورہی ہے، اگر پی ٹی آئی 9مئی کو سازش کہتی رہی تو پھر حالات نہیں سُدھریں گے،ان کے بہت سارے لوگ جو فوٹیجز میں نظر آتے ہیں وہ کس طرح انکاری ہوسکتے ہیں؟