بیشتر ممالک سکولوں میں جسمانی و نفسیاتی تشدد کے خلاف لائحہ عمل سے عاری

سات نومبر کو سکولوں میں ہراسانی اور تشدد کے خلاف عالمی دن کے موقع پر عالمی ادارہ برائے سائنس، تعلیم اور ثقافت (یونیسکو) نے تعلیمی اداروں میں طلبا کے تحفظ کے لیے مؤثر قانونی ڈھانچے کی کمی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے زور دیا ہے کہ طلبا کو جسمانی، زبانی اور نفسیاتی تشدد سے بچانے کے لیے مؤثر اقدامات کئے جائیں۔

یونیسکو کے مطابق دنیا بھر میں صرف 32 ممالک میں تعلیمی اداروں میں تشدد سے نمٹنے کے لیے جامع قانونی ڈھانچے موجود ہے۔

یونیسکو کی ڈائریکٹر جنرل آدرے آزولے نے کہا کہ تعلیمی ادارے میں ہر بچے کو احترام، قبولیت اور تحفظ کا احساس ہونا چاہیئے تاکہ وہ بہترین ماحول میں سیکھ سکے، لیکن افسوسناک حد تک کئی بچے اب بھی تشدد اور ہراسانی کا شکار ہیں اور سوشل میڈیا کے دور میں یہ مسائل صرف سکولوں تک محدود نہیں بلکہ آن لائن بھی پھیل چکے ہیں۔

اس بین الاقوامی دن کا مقصد ان مسائل کے خلاف عالمی سطح پر کوششیں تیز کرنا اور آگہی بڑھانا ہے۔

ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق ہر تین میں سے ایک طالب علم نے اعتراف کیا ہے کہ گزشتہ سال کے دوران وہ کم از کم ایک مرتبہ جسمانی حملے کا شکار ہوئے۔

اسی طرح ہر ماہ تین میں سے ایک طالب علم کو ہراسانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے جبکہ آن لائن ہراسانی بھی بڑھتی جا رہی ہے، جو ہر دس بچوں میں سے ایک کو متاثر کرتی ہے۔ تشدد کا نشانہ بننے والے بچوں میں ذہنی مسائل، شدید تنہائی، نیند کی کمی اور خودکشی جیسے خیالات کا خطرہ دوگنا ہوتا ہے۔
سکولوں میں تشدد کے شکار طلبا میں سے بعض بچوں میں زیادہ حساسیت پائی جاتی ہے، جن میں جنس، جنسی رجحان اور سماجی و معاشی حیثیت کے مطابق امتیازی سلوک کا سامنا کرنے والے بچے شامل ہیں۔

ان مسائل سے خاص طور پر لڑکیاں زیادہ متاثر ہوتی ہیں۔ ایک تحقیق کے مطابق 25 فیصد نوجوان لڑکیوں کو جنس کی بنیاد پر تشدد کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس میں 40 فیصد واقعات سکول میں پیش آتے ہیں۔ مزید یہ کہ دنیا بھر میں 42 فیصد نوجوان ایل جی بی ٹی کیو طلبا کو ان کی جنسیت یا شناخت کی بنیاد پر تضحیک، دھمکیوں یا مذاق کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
حکومتوں کے لیے یونیسکو کا لائحہ عمل
یونیسکو کی حالیہ رپورٹ ’محفوظ تعلیم اور نشوونما‘ نے تعلیمی اداروں میں تشدد سے نمٹنے کے لیے عوامی پالیسیوں، معیارات اور مختلف اداروں کے مابین تعاون کی اہمیت پر زور دیا۔

اس رپورٹ کے مطابق صرف 16 فیصد ممالک میں سکولوں میں تشدد کے خلاف جامع قانونی ڈھانچے موجود ہیں۔
اس ضمن میں یونیسکو نے حالیہ برسوں میں عالمی سطح پر تشدد کی صورتحال کا ایک جامع جائزہ بھی پیش کر چکی ہے اور اپنے رکن ممالک کو رہنما اصول، موضوعاتی آگاہی اور اساتذہ کے لیے ایک ہدایت نامہ بھی بھیج چکی ہے تاکہ سکولوں میں صنفی بنیاد پر ہونے والے تشدد سے نمٹا جا سکے۔

اس کے علاوہ یونیسکو نے سکولوں میں ہراسانی کے مسئلے پر سفارشات اور اساتذہ کے کلیدی کردار پر تکنیکی نوٹ بھی جاری کیے ہیں۔
دنیا پھر میں منصوبوں کے ساتھ تعاون
یونیسکو نے دنیا کے کئی علاقوں میں اپنے منصوبوں کے ذریعے عملی اقدامات کئے ہیں جن میں افریقہ اور ایشیا میں ’احترام کے ساتھ رابطہ‘ پروگرام کے ذریعے صنفی بنیاد پر ہراسانی کو کم کرنے کے لیے طلبا میں احترام اور شعور کی تربیت شامل ہے۔

مغربی افریقہ میں یونیسکو نے بیس ہزار سے زائد اساتذہ کو سکولوں میں تشدد سے پاک ماحول کے قیام کی تربیت فراہم کی ہے۔
اکتوبر 2024 میں یونیسکو نے فرانس اور یورپی کمیشن کے ساتھ فرانسیسی طلبا کی ذہنی صحت کے لیے ایک نیا منصوبہ شروع کیا۔ اس دو سالہ منصوبے کا مقصد تعلیمی اداروں کو طلبا کی ذہنی صحت کے مسائل سے نمٹنے کی تربیت فراہم کرنا اور اساتذہ، صحت اور سماجی خدمات کو ایک نیٹ ورک میں مربوط کرنا ہے۔

یونیسکو نے اپنے 194 رکن ممالک کے تعاون سے ’تعلیم برائے امن، انسانی حقوق اور پائیدار ترقی‘ کی سفارشات کو نافذ کرنے میں مدد فراہم کی ہے تاکہ تعلیمی ادارے نفرت انگیز تقریر اور امتیازی سلوک کے خلاف مؤثر کردار ادا کر سکیں۔

تشدد اور ہراسانی کے خلاف عالمی دن کی یہ مہم، جس میں آن لائن ہراسانی بھی شامل ہے، 2019 میں یونیسکو کی جانب سے شروع کی گئی تھی اور اسے ہر سال نومبر کی پہلی جمعرات کو منایا جاتا ہے۔