سپریم کورٹ کے سینئر ججز جسٹس منصورعلی شاہ اور جسٹس منیب اختر کی پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی میٹنگ کے منٹس منظرعام پر آگئے۔ تفصیلات کے مطابق جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر کی پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کے اجلاس کے منٹس سامنے آئے ہیں۔ منظرعام پر آنے والی دستاویز میں کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کے بغیر کمیٹی میں شامل ججز کی میٹنگ جسٹس منیب اختر کے چمبر میں ہوئی، چیف جسٹس نے مطلع کرنے کے باوجود کمیٹی کا اجلاس نہیں بلایا، معاملہ فوری نوعیت کا ہونے کی وجہ سے جسٹس منیب اختر کے چمبر میں کمیٹی کا اجلاس بلایا گیا۔
دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ ججز کمیٹی اجلاس میں 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستیں 4 نومبر کو لگانے کا فیصلہ ہوا، 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں پر فل کورٹ سماعت کرے گا، کمیٹی نے درخواستوں پر اکثریت سے سماعت مقرر کرنے کا فیصلہ کیا۔
بتایا جارہا ہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم پر فل کورٹ بنچ کیلئے سپریم کورٹ کے 2 سینئر ججز نے چیف جسٹس آف پاکستان کو خط لکھ دیا، جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر نے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو لکھے گئے خط میں 26ویں ترمیم کا کیس اسی ہفتے فل کورٹ بینچ میں لگانے کا مطالبہ کر دیا، خط میں کہا گیا کہ جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ ایکٹ کے سیکشن 2(2) شق کے تحت کے تحت کمیٹی کے زیر دستخطی اراکین نے 31 اکتوبر 2024 کو کمیٹی کا اجلاس بلانے کی درخواست کی تھی تاکہ 26 ویں ترمیم کو چیلنج کرنے والی آئینی درخواستوں کے تعین اور سماعت پر فوری غوروغوض کیا جا سکے۔
ججز کا خط میں کہنا ہے کہ معاملے کی نزاکت کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم نے ایکٹ کے .2(2) شق کے تحت کارروائی کرتے ہوئے اسی دن کمیٹی کا اجلاس منعقد کیا جس کے فیصلے کے بارے میں اسی دن فوری طور پر مطلع کردیا گیا تھا جو ایکٹ کی شق 2(تین) کے تحت موثر ہے، کمیٹی کے فیصلہ کے مطابق 26 ویں آئینی ترمیم کو چیلنج کرنے والی آئینی درخواستوں کو فل کورٹ کے سامنے رکھا جائے اور 4 نومبر 2024 کو سماعت کیلئے مقرر کیا جائے، مذکورہ آئینی درخواستوں کے معاملے میں 4 نومبر کو فل کورٹ کی کوئی کاز لسٹ جاری نہیں کی گئی جس پر کمیٹی کو گہری تشویش اور افسوس ہے۔