وفاقی حکومت کاخیبرپختونخواہ گورنر راج لگانے کا امکان،گورنر راج لگانے کی ابتدائی مدت6ماہ ہو گی ،حتمی فیصلہ ایک دوروز میں متوقع،حکومت نے خیبرپختونخواہ میں گورنر راج لگانے کے معاملے پر پیپلزپارٹی کو اعتماد میں لینے کافیصلہ،میڈیا رپورٹس کے مطابق وفاقی کابینہ کا اجلاس وزیراعظم شہباز شریف کی زصدارت ہوا،خیبرنخواہ میں گورنر راج لگانے کے معاملے پر مشاورت کی گئی، اجلاس میں اٹارنی جنرل سمیت قانونی ماہرین نے گورنر راج لگانے کے معاملے پر بریفنگ دی،اجلاس میں کابینہ اراکین کی اکثریت کی گورنر راج لگانے کی حمایت کر دی،کابینہ اراکین کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت نے گورنر راج لگانے کا جواز پیدا کیا۔
بریفنگ میں بتایاگیا کہ صوبائی محکموں اور ملازمین کا استعمال کیاگیا جبکہ صوبائی حکومت نے دھرنے کیلئے صوبائی وسائل استعمال کئے۔
خیال رہے کہ اس سے قبل فاقی وزیرمنصوبہ بندی احسن اقبال کا بھی کہنا تھاکہ تحریک انصاف کے احتجاج میں دہشتگرد تنظیموں کے لوگ شامل تھے۔ حکومت نے اس معاملے پر ضبط کا ثبوت دیا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا ہ میں گورنر راج کا آپشن موجود تھا۔
دنیا نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا تھا کہ صوبہ کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پوروفاق کے خلاف چڑھائی کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا تھا کہ خیبرپختونخوا ہ حکومت کے خلاف چارج شیٹ ہونی چاہیے ، میری ذاتی رائے میں وزیراعظم،کابینہ چارج شیٹ کرسکتے ہیں۔آئین کے اندر گورنر رولز کی آپشن موجود ہے۔انہوں نے یہ بھی کہاتھا کہ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں فیصلہ کن اقدام اٹھانا پڑے گا۔
حکومت کے پاس گورنر راج کا آپشن موجود تھا۔مظاہرین کی جانب سے پولیس وسکیورٹی اہلکاروں پرفائرنگ کی گئی تھی۔ بشریٰ بی بی لاشیں چاہتی تھیں۔ بانی پی ٹی آئی حکومت کی کسٹڈی میں نہیں تھے۔عمران خان کو رہا کرنے کا اختیارعدالتوں کے پاس تھا۔انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ حکومت نے پی ٹی آئی کے دھرنے کے موقع پر انتہائی ضبط کا مظاہرہ کیا تھا۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اب مزید کھیل نہیں چل سکتا۔
ہم نے پاکستان کو اب امن واستحکام کی طرف لیکرجانا تھا۔حکومت کے پاس جو آپشن ہے ان کو میڈیا پرنہیں بتا یا جا سکتاقبل ازیں اسلام آباد اور راولپنڈی کے تاجروں نے بھی خیبر پختونخوا میں گورنر راج لگانے کا مطالبہ کیا تھا۔پی ٹی آئی کے احتجاج اور حکومتی رکاوٹوں کی وجہ سے جڑواں شہروں اسلام آباد اور پنڈی میں کاروبار زندگی معطل ہے۔ جس پر تاجروں میں تشویش پائی جاتی ہے اور انہوں نے حکومت سے امن وامان کی بحالی کیلئے صوبہ خیبر پختونخواہ میں گورنر راج لگانے کا مطالبہ کر دیا ہے۔
سابق صدر ایف پی سی سی آئی زبیر طفیل نے اپنے جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ حکومت امن و امان اور کاروبار کو بحال کرنے کیلئے فوری اقدامات کئے جائیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت کے پی کے کنٹرول سمیت جو بھی اقدام کرے گی بزنس کمیونٹی اس کی حمایت کرے گی۔ سڑکوں کی روازنہ کی بندش سے ملک بھر میں کاروبار کا اربوں روپے کا نقصان ہورہا تھا۔یاد رہے اس سے قبل گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے صوبے میں گورنر راج لگانے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ معاملات حد سے بڑھ گئے تو گورنر راج لگانے میں کوئی قباحت نہیں تھا۔
فیصل کریم کنڈی نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا تھاکہ گزشتہ روز وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات ہوئی تھی جس میں ان کے دورہ امریکا کے علاوہ صوبے کے معاملات کے حوالے سے گفتگو ہوئی تھی۔ وزیراعظم کے ساتھ ہونے والی اس ملاقات میں خیبرپختونخوا میں گورنر راج لگانے کے حوالے سے کوئی بات چیت نہیں ہوئی تھی۔فیصل کریم کنڈی کا کہنا تھا کہ چیزیں حد سے بڑھ گئیں تو ملک اور جمہوریت کی خاطر گورنر رول نافذ کرنے میں کوئی قباحت نہیں تھی۔