رات گئے راولپنڈی پولیس نے نئے مقدمہ میں عمران خان کی گرفتاری ڈال دی

رات گئے راولپنڈی پولیس نے نئے مقدمہ میں بانی تحریک اںصاف کی گرفتاری ڈال دی۔ تفصیلات کے مطابق راولپنڈی پولیس نے پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کی تھانہ نیوٹاؤن میں درج مقدمے میں گرفتاری ڈال دی۔ بانی پی ٹی آئی کے خلاف جلاؤ گھیراؤ، املاک کو پہنچانے پر مقدمہ درج تھا۔ پولیس نے بتایاکہ بانی پی ٹی آئی کے خلاف انسداد دہشت گردی اور دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج ہے اور ایس ایس پی انویسٹی گیشن کی سربراہی میں ٹیم بانی پی ٹی آئی سے تفتیش کر رہی ہے۔
پولیس کے مطابق بانی پی ٹی آئی کو کل جسمانی ریمانڈ کےلیے عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ اس سے قبل بتایا گیا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کو توشہ خانہ کیس 2 میں ضمانت کے باوجود رہانی نہیں ملے گی، ان کے مچلکے جمعرات کو اسپیشل جج سینٹر کی عدالت میں جمع کروائے جائیں گے۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق عمران خان کے خلاف 16 مزید مقدمات درج ہیں جن میں انہوں نے ضمانت نہیں حاصل کیں۔

بانی پی ٹی آئی کے خلاف تھانہ کوہسار میں 4 ،تھانہ نون میں2،کورال میں ایک مقدمہ درج ہے، سابق وزیراعظم کے خلاف تھانہ گولڑہ ،کراچی کمپنی، آئی نائن، شہزاد ٹاون، سنگجانی اور تھانہ رمنا میں بھی ایک ایک مقدمہ درج ہے۔سابق وزیراعظم کے خلاف تھانہ آبپارہ ، مارگلہ اور تھانہ ترنول میں بھی ایک ایک مقدمہ درج ہے، بانی پی ٹی آئی پر درج مقدمات میں انسداد دہشت گردی،کار سرکار مداخلت ،دفعہ 144 کی خلاف ورزی سمیت دیگر دفعات شامل ہیں۔
واضح رہے کہ بدھ کے روز اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ ٹو کیس میں سابق وزیراعظم عمرن خا ن کی ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دیدیا، عدالت نے 10،10 لاکھ مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کی، اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے محفوظ فیصلہ سنا دیا اور عمران خان کی درخواستِ ضمانت منظور کرلی۔
بتایا گیا ہے کہ عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت کی درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے سماعت کی، بانی پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹرسلمان صفدر، ایف آئی اے سپیشل پراسیکوٹرز عمیر مجید ملک اور ذوالفقارعباس نقوی عدالت میں پیش ہوئے۔ دوران سماعت جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیئے کہ ’گزشتہ حکومت توشہ خانہ کی تفصیلات نہیں بتاتی تھی، ہم پوچھتے تھے تو توشہ خانہ کی تفصیلات چھپائی جاتی تھیں‘، ایف آئی اے پراسیکوٹر ذوالفقار عباس نقوی نے کہا کہ ’گزارش کرنی تھی فیصلہ کچھ بھی ہو لیکن میڈیا پر پہلے بات شروع ہوگئی، پہلے ہی میڈیا میں آگیا آج ضمانت ہوجائے گی‘۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ایف آئی اے پراسیکوٹر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ’میڈیا کا کیا ہے، میڈیا میں تو کہا جاتا ہے جان بوجھ کے بیمار ہوگئے، آپ میڈیا کو چھوڑ دیں اس سے خود کو الگ کر لیں، میڈیا اگر سنسنی نہیں پھیلائے گا تو ان کا کاروبار کیسے چلے گا‘۔ سماعت کو آگے بڑھاتے ہوئے عدالت نے وکیل صفائی سے استفسار کیا کہ ’انہوں نے جیولری سیٹ کا تخمینہ کیسے لگایا؟‘، جس پر بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ یہ تو عدالت میں استغاثہ بتائے گی‘، اسلام آباد ہائیکورٹ نے سوال کیا کہ ’چالان میں رسید بشریٰ بی بی کی ہے یا عمران خان کی‘؟ اس پر بیرسٹر سلمان صفدر نے بتایا کہ ’چالان میں رسید پر بشریٰ بی بی کا نام ہے، صہیب عباسی کو اس کیس میں وعدہ معاف گواہ بنایا گیا ہے، انعام اللہ شاہ کو استغاثہ نے گواہ بنایا ہے وہ وعدہ معاف گواہ نہیں ہیں‘۔
بیرسٹر سلمان صفدر نے اپنے دلائل میں مزید کہا کہ ’اسلام آباد کی تمام پراسیکوشن ایجنسیز نے توشہ خانہ کیس پر ہاتھ سیدھا کیا، نیب، ایف آئی اے، پولیس اور الیکشن کمیشن نے بھی توشہ خانہ کیس کیا ہے، پولیس نے بھی توشہ خانہ جعلی رسید کا کیس بنایا ہوا ہے، الزام ہے عمران خان نے ذاتی مفاد کے لیے اپنا اثرو رسوخ استعمال کیا، اس چالان میں یہ واضح نہیں کہ مرکزی ملزم کون ہے؟ 2 ملزمان ہیں اس میں دفعہ 109 میں کس کا کردارہے کوئی واضح نہیں، توشہ خانہ نیب کیس میں بانی پی ٹی آئی کو 14 سال کی سزا ہوئی ہے‘۔
اس موقع پر عدالت نے استفسار کیا کہ ’اسلام آباد پولیس نے کیا مقدمہ بنایا ہے؟‘ بیرسٹر سلمان صفدر نے بتایا کہ ’تھانہ کوہسار پولیس نے جعلی رسیدوں کا مقدمہ بنایا ہے، توشہ خانہ پالیسی کے تحت تحائف لیے گئے ہیں، اس وقت ان تحائف کی جو مالیت تھی پالیسی کے مطابق ادا کرکے یہ تحائف لیے، توشہ خانہ پالیسی 2018ء کی سیکشن 2 کے تحت تحائف لیے، جو قیمت کسٹم اور اپریزر نے لگائی ہم نے وہ قیمت دے کر تحفہ رکھ لیا، آج انہوں نے ساڑھے تین سال بعد بیان بدلا ہے‘۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیئے کہ ’پچھلی حکومت توشہ خانہ کی تفصیلات نہیں بتاتی تھی، ہم پوچھتے تھے تو توشہ خانہ کی تفصیلات چھپائی جاتی تھیں، ہائیکورٹ میں گزشتہ حکومت کہہ رہی تھی کہ توشہ خانہ کا کسی کو پتا نہیں ہونا چاہیئے‘، وکیل سلمان صفدر نے دلائل مکمل کرتے ہوئے کہا کہ ’اپریزر صہیب عباسی کہتا ہے مجھے بانی پی ٹی آئی نے تھریٹ کیا جبکہ عمران خان اور بشری بی بی کی تو ملاقات ہی صہیب عباسی سے کبھی نہیں ہوئی‘۔
عمران خان کے وکیل نے بتایا کہ ’کسٹم کے تینوں افسران نے اپنے بیان میں کہا کہ ہم پر پریشر نہیں تھا، اگر پریشر نہیں تھا تو انہوں نے پھر صحیح قیمت کیوں نہیں لگائی، صہیب عباسی ایک شخص آتا ہے وہ اپنا بیان بھی قسطوں میں دیتا ہے، گراف جیولری لسٹ پرالگ اب بلغاری سیٹ پرالگ بیان دیا ہے۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کا ایف آئی اے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ ’کیا آپ نے گواہوں کے بیانات پڑھے ہیں؟‘ تفتیشی افسر ایف آئی اے نے بتایا کہ ’18 ستمبر کو گواہوں کو نوٹس کیا تھا، گواہ آئے تھے انہوں نے پہلے سے نیب کو دیے بیانات کی تصدیق کی‘، عدالت نے پھر استفسار کیا کہ ’کیا آپ نے خود گواہوں کے بیانات پڑھے ہیں؟‘ جس پر ایف آئی اے تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ ’جی 19 ستمبر کو میں نے پڑھے تھے‘۔
ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے اپنے دلائل میں کہا کہ ’بلغاری سیٹ توشہ خانہ میں جمع ہی نہیں کرایا گیا، ریاست کے تحفے کی کم قیمت لگوا کر ریاست کو نقصان پہنچایا گیا، بانی پی ٹی آئی اور اُنکی بیوی دونوں نے فائدہ اٹھایا‘، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے پوچھا کہ ’بانی پی ٹی آئی کو کیسے فائدہ ہوا؟‘ اس پر ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ ’جب بیوی کو فائدہ ملا تو شوہر کا بھی فائدہ ہوا‘، یہ سن کر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ ’او پلیز! میری بیوی کی چیزیں میری نہیں ہیں، ہم پتا نہیں کس دنیا میں ہیں‘۔
Liveعمران خان سے