05 نومبر 2024) سپریم کورٹ آف پاکستان کے سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی گاڑی پر دھاوا بولنے کا مقدمہ لندن میں درج کر لیا گیا، تحقیقات شروع کر دیں، برطانوی پولیس نے مقدمہ درج کرکے معاملے کی باضابطہ تحقیقات کا آغازکردیا،معاملے کو برطانیہ کے اعلی ترین سفارتی حکام کے ساتھ اٹھائے جانے کے بعدمقدمہ درج کیا گیا ہے جس کے بعد اب تحقیقات برطانوی قوانین کے تحت کی جائیں گی۔
مڈل ٹیمپل ان لندن کے باہر 29 اکتوبر کو پاکستان ہائی کمیشن کی گاڑی پر دھاوا بولنے کے معاملے پرمزید پیش رفت ہوئی ہے۔یاد رہے اس سے قبل سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف لندن میں احتجاج کے معاملے پر ایف آئی اے نے 24مظاہرین کی نشاندہی کی گئی تھی ۔مظاہرین میں شایان علی ، سعدیہ، گلزار اورماہین فیصل و دیگرکے نام شامل تھے۔
تمام مظاہرین کے پاسپورٹ اورشناختی کارڈبلاک کرنے کیلئے کارروائی شروع کی گئی تھی جبکہ مظاہرین کے نا پی آئی این ایل میں ڈال دئیے گئے تھے سوشل میڈیا اورفیس بک سے ریکارڈ حاصل کرنے کے بعدمظاہرین کےخلاف کارروائی کاآغازکیاگیاتھا۔
ایف آئی اے حکام کے مطابق ملک بھرمیں مظاہرین کی نشاندہی کرکے ن کے گھروں میں نوٹس بھجوادئیے گئے تھے۔تمام مظاہرین کےخلاف بیرون ملک پاکستان کاامیج خراب کرنے کے الزام میں تحقیقات ہونگی۔یادرہے کہ اس سے قبل وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی اسے افسوسناک واقعہ قرار دیا اور شدید الفاظ میں مذمت کی تھی۔ وفاقی وزیرداخلہ نے نادراکوحملہ آوروں کی شناخت کیلئے فوری اقدامات کا حکم دیا تھا۔
محسن نقوی کا کہنا تھا کہ فوٹیجزکے ذریعے حملہ آوروں کی نشاندہی کی جائے گئی۔ حملہ آوروں کیخلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔ پاکستان میں ایف آئی آردرج کرکے مزید کارروائی کی جائے گی۔انہوں نے کہا تھاکہ حملہ آوروں کے شناختی کارڈ بلاک اورپاسپورٹ منسوخ کئے جائیں گے جبکہ حملہ آوروں کی شہریت منسوخ کرنے کیلئے فوری کارروائی کی جائے گی۔ شہریت منسوخی کا کیس منظوری کیلےءکابینہ بھیجا جائے گا۔وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ کسی کوبھی اس طرح کے حملے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔