پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجا نے کہا ہے کہ سوموار کو ایک اور بل لایا جارہا ہے جس میں 90 روز کیلئے کسی کو بھی اٹھایاجاسکے گا، ملک میں اس وقت مسلسل فسطائیت کا راج ہے، عوام کو اٹھنا ہوگا،پارلیمان نے ہاتھ کاٹ جمہوریت مخالف قوتوں کے حوالے کردیئے ہیں، عدلیہ کو آئین میں ترمیم کرکے مفلوج کردیا گیا۔
انہوں نے جیونیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی پارلیمان نے ہاتھ کاٹ کر ان قوتوں کے حوالے دیئے جو ہمیشہ جمہوریت کے خلاف رہی ہیں، عدلیہ کو آئین میں ترمیم کرکے مفلوج کردیا گیا، پھر سپریم کورٹ میں 17 آسامیاں پیدا کی گئیں تاکہ مرضی کے ججز لگائے جاسکیں۔اب کسی کو بھی سڑک سے اٹھا کر سپریم کورٹ کا جج لگایا جاسکتا ہے، آپ چاہتے ہیں ججز وہی فیصلے کریں جو ان کو کہا جائے،اب ملک میں کوئی محفوظ نہیں ہے، یہاں نہ کوئی قانون ہے اور نہ عدالت ہے۔
ہم سمجھتے ہیں کہ عدلیہ کو غیرمئوثر کردیا گیا، پارلیمان جھوٹ کی بنیاد پرکھڑی ہے۔سوموار کو ایک اور بل پیش کیا جارہا ہے کہ 90روز کیلئے کسی کو بھی اٹھایاجاسکتا ہے، ملک میں مسلسل فسطائیت کا راج ہے، اس کیخلاف عوام کو اٹھنا ہوگا۔ہماری امید کہ عوام ، وکلاء اور صحافیوں میں غیرت ابھی باقی ہے، یہ حملہ پی ٹی آئی پر نہیں بلکہ ہر کسی پر حملہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پہلے ہم پارٹی کی سطح پر احتجاج کررہے تھے اب عوام کو نکلنا ہوگا۔قوموں کی زندگی میں ایک لمحہ ہوتا ہے جب پوری عوام کو باہر نکلنا ہوگا۔اگر قوم نے فسطائیت کو اپنانا ہے تو اپنا ئے۔کیونکہ ملک میں چادر چار دیواری کا تقدس بھی ختم ہوچکا ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت یہ بات کرتی ہے کہ مٹی پاؤ ، اس بار ہم حکومت میں اگلی باری آپ کو مل جائے گی۔
کل سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ قانون سازی کرنے کا وہاں سے حکم آیا تھا جس پر ہم نے قانون سازی کردی۔ یہ جماعتیں تو غلام اور کٹھ پتلیاں ہیں، ہم ان کی کٹھ پتلی کھیل میں شامل نہیں ہوں گے۔ کس عدالت سے انصاف ملے گا؟ پہلے ہم ٹرائل کورٹ کی حد تک روتے تھے اب تو ہائیکورٹ کی سطح پر بھی ہم روئیں گے، عدالتوں کو بھول جائیں کہ انصاف دیں گی، اس کے باوجود ہم عدالتوں میں آواز بلند کریں گے۔ میں نے بالکل نہیں کہا کہ سروسز چیف کی مدت میں اضافہ ادارے کا اندرونی معاملہ ہے، میں نے کہا کہ انٹرنل ڈسپلن کا معاملہ ہے جس سے ادارے کا نظم وضبط خراب ہوتا ہے۔