29 اکتوبر ۔2024 ) امریکی محکمہ خارجہ نے صدر جو بائیڈن کو ارکان کانگریس کا پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان کی جیل میں حفاظت سے متعلق خط موصول ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ خط کا مناسب وقت پر جواب دیا جائے گا بریفنگ کے دوران دفتر خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے امریکی کانگریس کے 60 سے زائد ارکان کا صدر بائیڈن کو لکھے گئے خط سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ خط موصول ہو گیا ہے تاہم اس کا جواب مناسب وقت پر دیا جائے گا.
امریکہ کی نائب معاون وزیر برائے جمہوریت اور انسانی حقوق مونیکا جیکبسن نے حال ہی میں اسلام آباد میں پاکستان کے وفاقی انسانی حقوق کے سیکرٹری اللہ ڈینو خواجہ سے ملاقات کی ہے جس میں دونوں ملکوں کی شراکت داری میں انسانی حقوق، سول سوسائٹی اور جمہوری سالمیت کے اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا مبینہ طور پر اس ملاقات کے فوری بعد عمران خان کی بہنوں اور اہلیہ کو حراست سے رہا کر دیا گیا تھا جسے عمران خان کے کچھ حامیوں نے امریکی سفارتی دباﺅ سے منسوب کیا.
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق میتھیو ملر نے امریکی انتظامیہ کے پاکستان میں سیاسی قیدیوں کی رہائی میںکردار کے حوالے سے براہ راست امریکہ کے ملوث ہونے کی تصدیق کرنے سے گریز کیا اور صرف اس بات کا اعادہ کیا کہ بات چیت میں انسانی حقوق اور جمہوری حمایت کو اجاگر کیا گیا. واضح رہے کہ گذشتہ ہفتے امریکی ایوان نمائندگان کے 60 سے زائد ڈیموکریٹ قانون سازوں نے صدر بائیڈن کو ایک خط لکھ کر درخواست کی تھی کہ وہ عمران خان کی رہائی کے لیے اپنا اثر و رسوخ استعمال کریں جس کے جواب میں24 اکتوبر کو پاکستانی دفتر خارجہ نے اپنے ردعمل میں کہا تھا کہ خط پاکستان کے اندرونی معاملات پر تبصرہ اور سفارتی آداب کی خلاف ورزی ہے.
امریکی قانون سازوں نے خط میں لکھا کہ ہم صدرجو بائیڈن سے درخواست کرتے ہیں کہ پاکستانی حکومت کے ساتھ امریکہ کا اہم اثر و رسوخ استعمال کریں تاکہ سیاسی قیدیوں کی رہائی کو یقینی بنایا جا سکے جن میں سابق وزیر اعظم عمران خان بھی شامل ہیں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو محدود کیا جا سکے. کانگریس مین گریگ کاسر کی سربراہی میں لکھے گئے خط کے مطابق امریکی کانگریس کے متعدد ارکان کا عمران خان کی رہائی کے لیے یہ اس طرح کا پہلا اجتماعی مطالبہ ہے جو طویل عرصے سے امریکی خارجہ پالیسی کے ناقد ہیں اور ان کے واشنگٹن کے ساتھ تعلقات اکثر کشیدہ رہے ہیں عمران خان اگست 2023 سے جیل میں ہیں، جہاں انہیں متعدد مقدمات کا سامنا ہے ڈیموکریٹک قانون سازوں نے خط میں پاکستان کے انتخابات میں مبینہ بے ضابطگیوں پر بھی تشویش کا اظہار کیا جبکہ پاکستانی حکومت عمران خان کے ساتھ غیر منصفانہ سلوک سے انکار کرتی ہے اور انتخابات کے بارے میں الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ عام انتخابات میں دھاندلی نہیں ہوئی.