مرکزی رہنماء پی ٹی آئی علی محمد خان نے کہا ہے کہ عمران خان نے کہا تحریک کے دوران اگرڈائیلاگ ہوئے تو مجھ سے ہی ہوں گے، 24 نومبر کے احتجاج کیلئے 8 فروری سے بھی زیادہ لوگ نکلیں گے، احتجاج کیلئے کوئی کنفیوژن نہیں ہے۔ انہوں نے جیونیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سے جیل میں ملاقاتیں کافی حد تک بحال ہوچکی ہیں، بانی پی ٹی آئی نے 24 نومبر کے احتجاج کا فیصلہ کیا جو حتمی ہے۔
ملاقات میں عمران خان سے مذاکرات کا پوچھا تھاکہ اگر حکومت نے مذاکرات کی بات کی تو کیا کیا جائے؟ جس پرعمران خان نے کہا تحریک کے دوران اگرڈائیلاگ ہوئے تو مجھ سے ہی ہوں گے،اس سے پہلے سنگجانی جلسے کے موقع پر بانی نے کہا تھا کہ مجھے نہیں لگتا کہ مذاکرات کا کوئی فائدہ ہوگا۔
ارکان اسمبلی پر لوگوں کو لانے کی حد مقرر نہیں کی گئی، لوگ دل سے عمران خان کیلئے نکلتے ہیں۔
پارٹی رہنماؤں کو صرف انتظامی امور کے تحت لوگ ساتھ لانے کی ہدایت کی جاتی ہے۔ بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ 24 نومبر کو 8 فروری سے بھی زیادہ لوگ نکلیں گے، احتجاج کیلئے کوئی کنفیوژن نہیں ہونی چاہیئے، بانی نے ڈی چوک نہیں اسلام آباد پہنچنے کی ہدایت کی ہے۔ علی محمد خان نے کہا کہ بشریٰ بی بی بالکل بھی سیاسی نہیں وہ جیل سے آئی ہیں، ان کی اپنے خاوند کی رہائی کیلئے جذبات ہیں۔
مرکزی سیکرٹری اطلاعات پی ٹی آئی شیخ وقاص اکرم کا کہنا ہے کہ 24 نومبر کو احتجاج صرف تحریک انصاف کیلئے نہیں ملک میں انصاف کیلئے کیا جائیگا، ایک جماعت کے لوگوں کے باہر نکلنے سے کچھ نہیں ہوگا سب کو نکلنا ہوگا، 8 فروری کو مینڈیٹ ملا تھا 24 نومبر کو چھینا گیا مینڈیٹ واپس لیں گے۔ پشاور ہائیکورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رہنماء پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ ہماری کوشش ہے 24 نومبر کو زیادہ سے زیادہ لوگ احتجاج میں شامل ہوں۔ نوجوان، طلباء، تاجر اور سول سوسائٹی باہر نکلے۔ قانون کی عمل داری ضروری ہے۔ اگر ایک بیوی اپنے خاوند کیلئے احتجاج کرے تو یہ سیاست تو نہیں ہے۔ بشریٰ بی بی کے پاس پارٹی کا کوئی عہدہ نہیں ہے کچھ رشتے ایسے ہوتے ہیں جن میں سیاست نہیں ہوتی۔