مذاکرات بس یہی ہوسکتے کہ ملک کو آئین قانون کی ڈگر پر کیسے واپس لانا ہے

سیکرٹری جنرل پی ٹی آئی سلمان اکرم راجا نے کہا ہے کہ مذاکرات بس یہی ہوسکتے کہ ملک کو آئین قانون کی ڈگر پر کیسے واپس لانا ہے، مٹی پاؤ والی بات نہیں کریں گے، پورا پاکستان جانتا ہے کہ ن لیگ کی کوئی اخلاقی قوت یا سیاسی وجود نہیں ہے، 8 فروری کو ن لیگ کو صرف 17سیٹیں ملی ، مانگے تانگے کی کرسیوں کا مذاق ہی اڑتا ہے۔
انہوں نے اے آروائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن ہوا تو ہائیکورٹ کو کیسز سننا تھے لیکن آئین ہی بدل دیا گیا۔ ملک میں آئین قانون پر حملہ اور بربریت اس نہج پر پہنچ گئے کہ آواز بلند کرنا لازم ہوگیا ہے، عدالتیں بند کردی گئیں، الیکشن میں جو فراڈ ہوا وہ کیسز اٹھا کر ریٹائرڈ ججز کو دے دیئے گئے، آئین تبدیل کردیا گیا ، مرضی کے بنچز بنائے جارہے ہیں، سڑکوں پر آنے کے علاوہ ہمارے پاس کیا راستہ ہے؟ہم سمجھتے ہیں کہ پرامن احتجاج کے ذریعے ہی مقاصد کو حاصل کرسکتے ہیں ۔
اس وقت معاشرے میں غم وغصہ اور نفرت ہے، یہی چیزیں نئے معاشرے کو جنم دیتی ہیں۔ دنیا میں ہرریاست کے پاس ویگو ڈالے ، بندوقیں، عقوبت خانے ہوتے ہیں،لیکن وہاں پریہ سب کیوں نہیں ہوتا؟ احتجاج سے پہلے مجھے کسی وقت بھی اٹھایا جاسکتا ہے، ہم سمجھتے ہیں کوئی بھی حکومت کسی کی پشت پناہی سے نہ بننی چاہیے نہ گرنی چاہئے۔ ہمارا مقصد بالکل نہیں کہ موجودہ حکومت کو ہٹا کر ہمیں حکومت میں لے آئیں، 17سیٹوں والی حکومت کے پاس صرف کرسی اور شیروانی ہے سیاست نہیں کرسکتے۔
مزید برآں پی ٹی آئی کے مرکزی رہنماء سردار لطیف کھوسہ نے جیو نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جب پیپلزپارٹی نے کال دی تھی تو کیا نوازشریف بحرین نہیں بھاگے تھے؟ پاکستان کے تین بڑے لیڈر ہیں ذوالفقار بھٹو، بے نظیر بھٹو اور اب عمران خان عوامی لیڈر ہے۔ کوئی غلط فہی میں نہ رہے، 8فروری کو عوام عدلیہ، اسٹیبلشمنٹ حکومت اور ڈونلڈلو سمیت ساری قوتیں ہمارے خلاف تھیں، لیکن عوام نے الیکشن میں 180سیٹیں پی ٹی آئی کو جتوائیں، لیکن اس وقت 17سیٹوں والا وزیراعظم ہے، عمران خان 100فیصد نومبر میں رہا ہوجائیں گے جبکہ چور لٹیرے بھاگ جائیں گے۔چیلنج کرتا ہوں کہ 24نومبر کو بڑی تعداد میں لوگ نکلیں گے۔یہ غلط فہمی میں ہیں 24نومبر کو شاک میں آجائیں گے۔