ملکی سکیورٹی میں رکاوٹ بننے والے کو نتائج بھگتنا ہوں گے

آرمی چیف کا کہنا ہے کہ ملکی سکیورٹی میں رکاوٹ بننے والے کو نتائج بھگتنا ہوں گے۔ تفصیلات کے مطابق منگل کے روز وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ہونے والے ایپکس کمیٹی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے پاک فوج کے سپہ سالار جنرل سید عاصم منیر نے کہا کہ جو کوئی بھی پاکستان کی سکیورٹی میں رکاوٹ بنے گا اور ہمیں اپنا کام کرنے سے روکے گا اسے نتائج بھگتنا ہوں گے۔
دہشت گردی کی جنگ میں ہر پاکستانی سپاہی ہے، فرق صرف اتنا ہے کہ کوئی وردی میں ہے اور کوئی وردی کے بغیر بغیر ہے۔ جنرل سید عاصم منیر نے کہاکہ ہم سب نے ملکر دہشت گردی کے ناسور سے لڑنا ہے، ہم سب پر آئین پاکستان مقدم ہے، آئین ہم پر پاکستان کی اندرونی اور بیرونی سکیورٹی کی ذمہ داری عائد کرتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ پاک فوج اور قانون نافذ کرنے والے ادارے گورننس میں موجود خامیوں کو روزانہ کی بنیاد پر اپنے شہیدوں کی قربانی دے کر پورا کررہے ہیں۔

واضح رہے کہ منگل کے روز وزیراعظم شہبازشریف کی زیرصدارت نیشنل ایکشن پلان کی اپیکس کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں صوبائی وزراء اعلی، آرمی چیف اور کابینہ کے ارکان نے شرکت کی۔ وزیر اعظم شہبازشریف نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم سب کی اجتماعی کاوشوں، محنت اور اخلاص سے آہستہ آہستہ ملکی معیشت استحکام کی طرف بڑھ رہی ہے۔ وفاق، صوبوں ، اداروں اور آرمی چیف کا اس میں بڑا کردار ہے۔
ملکی ترقی کے لئے وفاق اور صوبوں کو مل کر کام کرنا ہوگا، ہم کب تک آئی ایم ایف کے پروگرام پر انحصار کریں گے۔ موجودہ پروگرام کے لئے سعودی عرب،چین اور متحدہ عرب امارات نے بھرپور ساتھ دیا،ہمیں آئی ایم ایف اور قرضوں سے جان چھڑانے کے لئے ٹیکس نیٹ کو بڑھانا ہوگا،اس کے لئے کوششیں ہورہی ہیں،اس وقت کھربوں روپے کی ٹیکس وبجلی چوری ہورہی ہے ہمیں اس کو روکنا ہے، گردشی قرضے،لائن لاسز سے نکلنا ہے،اس کے لئے سب کو مل کر کام کرنا ہوگا، تب ہی ملک آگے بڑھے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے 8 ماہ کے دور حکومت میں کوئی کرپشن یا فراڈ سامنے نہیں آیا،اندرونی اور بیرونی دشمنوں کو کوئی موقع ہاتھ نہیں آیا،یہ عوامی خدمت اور اچھی گورننس کی مثال ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ پولیو کے خاتمے کے لئے سندھ حکومت کی کاوشیں قابل تحسین ہیں اسی طرح زرعی ٹیکس کے نفاذ میں وزیر اعلی پنجاب نے پہل کی ہے،کے پی کی کابینہ نے بھی اس کی منظوری دے دی ہے،توقع ہے کہ سندھ اور بلوچستان بھی جلد اس پر عمل کریں گے۔
نیوز ایجنسی کے مطابق وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان میں کھربوں ڈالر کے معدنی ذخائر موجود ہیں، پاکستان قدرتی وسائل سے مالامال ہے، ریکوڈک اور چنیوٹ منصوبے پر غیر ضروری مقدمہ بازی سے اربوں روپے ضائع ہوئے ملک اس کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ہمیں یکجان ہونا پڑے گا۔انہوں نے کہا کہ یہ مشکل کام ضرور ہے تاہم اس کے بغیر دنیا کی کوئی قوم کامیابی نہیں حاصل کرسکی۔
جاپان اور جرمنی تباہی کے بعد 50 سال میں محنت،امانت اور دیانت سے ترقی کی بلندیوں پر پہنچ گئے ہیں، پاکستان کو تو اللہ نے بے پناہ وسائل سے نوازاہے تاہم اگر کمی ہے تو عزم کی ہے۔ میری دعا ہے کہ آئی ایم ایف کا یہ آخری پروگرام ہو۔ملک مضبوط اور ترقی یافتہ ہو گا تو کوئی دشمن میلی آنکھ سے پاکستان کی طرف نہیں دیکھ سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ 5 آئی پی پیز سے پاور سے متعلق ٹاسک فورس کی کاوشوں سے معاملات طے ہوئے، ایک اور گروپ سے بات چیت حتمی مراحل میں ہے۔