پنجاب اسمبلی میں تحریک انصاف پر پابندی کی قرارداد جمع

مسلم لیگ ن نے پنجاب اسمبلی میں تحریک انصاف پر پابندی کی قرارداد جمع کروا دی۔ تفصیلات کے مطابق حکمران جماعت مسلم لیگ ن نے عام انتخابات 2024 میں ملک کی سب سے بڑی جماعت کی حیثیت حاصل کرنے والی پاکستان تحریک انصاف پر ایک مرتبہ پھر پابندی عائد کرنے کی کوششیں شروع کر دی ہیں۔ اس حوالے سے پیر کے روز اہم پیش رفت ہوئی۔
پیر کے روز مسلم لیگ ن کی رکن حنا پرویز بٹ نے پنجاب اسمبلی میں تحریک انصاف پر پابندی کی قرارداد جمع کروادی۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ ایک صوبے کا چیف ایگزیکٹو اور سابق خاتون اول فیڈریشن پر جتھوں کے ساتھ حملہ آور ہو رہے ہیں، یہ ایوان تحریک انصاف کی جانب سے فیڈریشن پر جتھوں کے ساتھ حملہ کرنے کی شدید مذمت کرتا ہے۔

قرارداد میں کہا گیا کہ شر پسندوں اور بلوائیوں نے پولیس اہلکاروں کو زخمی کیا اور گاڑیوں کو نذرِ آتش کر دیا ہے، ایک مخصوص ٹولے نے سوچی سمجھی سازش کے تحت عوام کے جان و مال کو نقصان پہنچایا ہے۔

قراداد میں مطالبہ کیا گیا کہ تحریک انصاف کے ایک دن کے احتجاج کے باعث پاکستان کو 190 ارب روپے کا نقصان ہو چکا ہے، یہ ایک شدت پسند جماعت ہے اس پر فوری پابندی عائد کی جائے۔ دوسری جانب اسپیکر پنجاب اسمبلی نے بھی تحریک انصاف کو کچلنے کا مطالبہ کر دیا۔ اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے کہا ہے کہ میری رائے میں انتشاری گروہ کو طاقت سے ڈیل کرنا اور کچلنا چاہیئے، ایک صوبے سے وفاق پر لشکر کشی پہلی بار نہیں کی جارہی، یہ لوگ سیاسی نہیں حکومت کا دامن چھوڑ کر ان سے نمٹنا چاہئے، عمران خان حکومت میں ہوں یا اپوزیشن میں یہ معیشت کی تباہی چاہتے ہیں۔
انہوں نے اے آروائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کا مسئلہ 2013 کے انتخابات کے بعد بھی ایسا ہی تھا، جبکہ 2018 کے انتخابات میں بانی پی ٹی آئی کو اقتدار مل گیا تھا، عمران خان جو مطالبہ آج کررہے یہی حرکت 2014 میں بھی تھی، الیکشن نتائج ان کا ایجنڈا نہیں معیشت کو تباہ کرنا ہی ان کا ایجنڈا ہے ۔ پی ٹی آئی ایجنڈا عدلیہ سیاست معیشت اور معاشرے کو تباہ کرنا ہے، یاسمین راشد 9مئی والے دن جو ہدایات دے رہی تھیں وہ مایوس کن ہیں، یاسمین راشد سیاسی ورکر ہیں لیکن وہ کس طرح جلاؤ گھیراؤ کی ہدایات کررہی تھیں؟ان کی عمر 80سال کے قریب ہے پھر بھی ایسی ہدایات دے رہی تھیں۔
پی ٹی آئی سیاست نہیں بلکہ غنڈہ گردی کررہی ہے۔ ایک صوبے کے وسائل وفاق پر حملے کیلئے استعمال ہورہے ہیں، کیا یہ جمہوریت اور سیاست ہے؟یہ احتجاج نہیں انارکی پھیلائی جارہی ہے۔ حکومت کو زیروٹالرنس پالیسی اپنانی چاہئے بالکل بھی صبر نہیں کرنا چاہئے۔ یہ لوگ سیاسی نہیں حکومت کا دامن چھوڑ کر ان سے نمٹنا چاہئے، بانی پی ٹی آئی حکومت میں ہوں یا اپوزیشن میں یہ معیشت کی تباہی چاہتے ہیں۔
اس سے قبل اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کے منشور میں عوام کو شہولت دینا ہوتا ہے، ایک شخص کا وجود مکمل طور پر ملک میں افراتفری سے جڑا ہو اہے، حکومتیں اس طرح کی افراتفری کو کچلا کرتی ہیں، یہ سیاست نہیں ہے، اگر آپ سے نہیں ہوتا تو مجھے افسوس ہوگا، ان کو روکنا ہوگا، یہ میرے بچوں کا مستقبل چھین رہے ہیں ، یہ مجھ سے میری سیاست چھین رہے ہیں، ایک صوبے کے وسائل کو احتجاج کیلئے استعمال کیا جارہا ہے، صوبے کی پولیس کو بلوائیوں کے ساتھ ملاکر وفاقی دارلحکومت پر یہ چوتھا حملہ ہے۔
ان پر کوئی چھوٹے سے واقعے کا الزام نہیں ہے بلکہ 9 مئی کے واقعے کا الزا م ہے، جب کورکمانڈرز کے گھر پر حملہ کیا جائے گا، شہدا یادگاروں کونقصان پہنچائیں گے پھر باقی کیا رہ جاتا ہے؟آئین قانون احتجاج کا حق دیتا ہے ملک کو آگ لگانے کی اجازت نہیں دیتا۔ کروڑوں کی آبادی میں چندافراد شرپسند ی کررہے ہیں، انارکی اور انتشار پھیلانے والے ملک کے خیرخواہ نہیں۔ رکن اسمبلی گرفتاری کیلئے اسپیکر سے اجازت لینا ضروری ہے