سابق وزیر اسد عمر نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کو حکومت کے ساتھ بطور سیاسی جماعت بات کرنی چاہئے،اسلام آباد واقعے پر تمام اداروں کوبھی غوروفکر کرنا چاہیئے،اس وقت درست فیصلے کرلئے تو نتائج مثبت آئیں گے۔ انہوں نے اے آروائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد واقعے پر تمام اداروں کو غوروفکر کرنا چاہیئے، دو اڑھائی سال سے پاکستان میں کیا ہورہا ہے اس پر سوچنے کی ضرورت ہے، احتجاج کیلئے آنے والے بھی پاکستانی تھے اور شہید اہلکار بھی پاکستانی تھے۔
اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ اسلام آباد واقعے کا ردعمل نہیں ہوگا تو یہ غلط ہوگا، اس وقت درست فیصلے کرلئے تو نتائج مثبت آئیں گے۔حکومت میں بیٹھے پرانے سیاستدان اس صورتحال پر پریشان ہوں گے۔
پی ٹی آئی کو حکومت کے ساتھ مذاکرات ضرور کرنے چاہئیں۔ حکومت کے پاس تمام فیصلے کرنے کا اختیار نہیں ہے۔حکومت کے پاس مینڈیٹ کا اخلاقی جواز ہے، حکومت ووٹ لے کر نہیں آئی، عوام نہیں سمجھتی کہ حکومت کے پاس مینڈیٹ ہے۔
پیپلزپارٹی اور ن لیگ نے دو سالوں میں سیاست نہیں کی، ن لیگ اپنی سیاست ختم کرنے کے دہانے پر پہنچ چکی ہے، ن لیگ کی موجودہ سیاست کو دیکھ کر نئی نسل آئندہ 30سال بھی ان کو ووٹ نہیں دے گی۔ 26نومبر کو جو کچھ ہوا ہے اس پر جوڈیشل کمیشن بننا چاہیئے۔ عدلیہ میں بہت سارے ججز ایسے ہیں جو غیرجانبدار ہیں۔ ان کو جوڈیشل کمیشن میں شامل کرنا چاہئے۔ دوسری جانب وزیر اطلاعات پنجاب عظمٰی بخاری نے اپنے ردعمل میں کہا کہ پی ٹی آئی کے احتجاج میں شریک افراد تربیت یافتہ اور تخریب کاری کے ماہر تھے۔ کے پی حکومت کے پاس دہشتگردوں سے لڑنے کے لیے اسلحہ نہیں لیکن فیڈریشن پر چڑھائی کے لیے جدید اسلحہ ہے۔