سابق وفاقی وزیر سینیٹر فیصل واڈا نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سول نافرمانی کال کے ذریعے آئی ایس آئی کے سابق ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کے کیس پر دباؤ ڈالنا چاہتی ہے، 14 تاریخ کو غبارے سے ہوا نکل جائے گی، ان کے خلاف معاملات اس سے قبل ہی طے ہوجائیں گے۔
اتوار کو یہاں متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم) کے رہنماؤں کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ تمام سیاسی جماعتوں کے پاس جانے کی اہم وجہ قومی ہم آہنگی ہے، تمام سیاسی جماعتوں کا اکٹھا ہونا ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان جس راہ پر چل رہا ہے اس میں سب کا کردار ضروری ہے، ہمیں سب سے پہلے ایم کیو ایم اور تمام سیاسی جماعتوں کے مینڈیٹ کو تسلیم کرنا ہوگا۔
انہوںنے کہاکہ پاکستان آئے روز غریب اور معصوم لوگوں کی لاشیں گرانے اور دھرنے دینے کا متحمل نہیں ہوسکتا، مینڈیٹ کا مطلب صرف الیکشن جیتنا اور بس دعوے کرنا نہیں ہوتا، میں ایم کیو ایم کی نمائندگی کے لیے ایک رابطہ کار کا کردار ادا کروں گا۔فیصل واڈا نے کہا کہ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کی نمائندگی ضروری ہے، سیاسی مخالفت کے باوجود عمران خان کے مینڈینٹ کو بھی تسلیم کرنا ہوگا، مسلح گروہ کی جہاں تک بات ہے تو ساری جماعتیں اس سے ابھر کر نکلی ہیں، ہر پارٹی میں اچھے اور برے لوگ آتے ہیں۔
سینیٹر نے دعویٰ کیا کہ عمران خان کی زندگی کو خطرات لاحق ہیں اور اگلے 40 سال ان کی جان کے اوپر سیاست کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا مولا جٹ کی سیاست کررہے ہیں جو زیادہ دیر نہیں چلے گی، جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کا ایک جائز مطالبہ ہے جس کا ہمیں اتفاق رائے کے ساتھ حل نکالنا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیشہ بات چیت سے ہی چیزیں ٹھیک ہوتی ہیں، سسٹم کے اندر اور باہر موجود تمام سیاسی جماعتوں کے پاس جائیں گے، 26 ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے بھی ہمیں ساتھ بیٹھنے کی ضرورت ہے، جب تک ہم ساتھ نہیں بیٹھیں گے تب تک پاکستان آگے نہیں بڑھے گا، سیاست کے اندر کوئی بھی چیز مستقل اور غیر مستقل نہیں ہوتی۔
26 ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے بات کرتے ہوئے فیصل واڈا نے کہا کہ میری اعلیٰ عدلیہ سے درخواست ہے کہ ملک اس وقت استحکام کی طرف گامزن ہے، عدلیہ ہمارا ساتھ دے اور پارلیمان کے قانون کا احترام کریں، میرے خیال میں وفاقی حکومت میں بھی سب کو ساتھ بٹھانے کی ضرورت ہے۔انہوںنے کہاکہ اگر تحریک انصاف اپنی حرکتیں سیدھی کرے گی تو ہم ان کو پابندی سے بچائیں گے، عمران خان کی بیگم اور ان کے حواریوں سے ان کی جان بچانی ہے، پوری قوم دیکھ رہی ہے کہ ان کے ساتھ کیا ڈرامہ اور گیم کھیلی جارہی ہے۔
عمران خان کی سول نافرمانی کی کال کے حوالے سے ان کا کہنا تھا 14 تاریخ کو غبارے سے ہوا نکل جائے گی، پاکستان کا نقصان کرنے کی اگر کوئی بات کرے گا تو اس کے آگے ہم دیوار کی طرح کھڑے ہوں گے۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی کا یہ تاریخ چننے کا مقصد فیض حمید کے خلاف کی جانے والی قانونی چارہ جوئی ہے اور یہ محض دباؤ ڈالنے کے حربے ہیں لیکن انہوں نے غلطی کرلی ہے، ان کے خلاف معاملات 14 تاریخ سے پہلے ہی طے ہوجائیں گے۔
فیصل واڈا نے کہا کہ جمہوریت کے اندر سیاسی جماعتیں ہی کردار ادا کرسکتی ہیں، اس کے علاوہ کوئی اور آکر بات نہیں کرسکتا، اسٹیبلشمنٹ کوئی رابطہ اور نہ ہی کوئی سودے بازی کررہی ہے، اسٹیبلشمنٹ کو بھی اگر کوئی بات پہنچانی ہے تو اس کے لیے بھی راستہ سیاسی جماعتوں سے ہوکر ہی گزرتا ہے۔سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ قومی اتفاق رائے پیدا کرنے کے لیے سیاسی جماعتوں کے علاوہ ملک کے تمام اسٹیک ہولڈرز کا مؤقف لیا جائے گا۔ایک سوال کے جواب میں انہوںنے کہاکہ اگر عمران خان مجھے آدھی رات کو بھی ملاقات کے لیے بلائیں گے تو میں جاؤں گا، میں اس مؤقف کا قائل ہوں کہ اگر کسی نے گناہ کیا ہے تو سزا کے عمل کے بعد بھی بات چیت کا عمل نہیں رکنا چاہیے۔