ڈی چوک احتجاج، پی ٹی آئی کے لیڈران پر دہشتگردی کے مزید مقدمات درج۔ حیرت انگیز تفصیل سامنے آگئی

بانی پی ٹی آئی عمران خان ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی، سابق صدر عارف علوی، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا ہ علی امین گنڈا پور اور عمر ایوب سمیت متعدد پی ٹی آئی رہنماوں کے خلاف دہشتگردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کرلیاگیا،تمام رہنماﺅں کیخلاف 8مقدمات دہشتگردی کی دفعات کے تحت درج کئے گئے،تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں احتجاج کرنے پر بانی پی ٹی آئی، قیادت اور کارکنان کے خلاف انسداد دہشت گردی، اسمبلی ایکٹ، پولیس پر حملوں، اغوا، کار سرکار میں مداخلت، دفعہ 144 کی خلاف ورزی کی دفعات کے تحت مقدمات درج کئے گئے۔
مقدمہ میں عمران خان، علیمہ خان،بشریٰ بی بی،علی امین گنڈا پور،عمر ایوب، حماد اظہر، اسد قیصر، عارف علوی اورخورشید خان سمیت متعدد افراد کو نامز د کیا گیا ہے۔

مقدمہ کے متن میں لکھا گیا کہ 26 اکتوبر کی صبح ساڑھے 7بجے پی ٹی آئی کارکنان نے فیض آباد ناکہ پر اشتعال انگیز نعرے بازی کی، ملزمان نے ٹائر جلا کر سڑک بند کی اور راستہ روک لیا ۔ ملزمان نے ڈنڈوں اور پتھراو کرتے ہوئے پولیس پر حملہ کیا۔

ملزمان نے ناکہ پر پولیس پارٹی پر سیدھی فائرنگ کی، دو گولیاں سرکاری گاڑی پر لگیں۔ایف آئی آر تھانہ شہزاد ٹاون، سہالہ، بنی گالہ، کھنہ، شمس کالونی، ترنول، نون، نیلور میں درج کی گئیں ہیں۔مقدمات میں بانی پی ٹی آئی، بشریٰ بی بی، علی امین گنڈاپور، سلمان اکرم راجہ، شیخ وقاص اکرم اور مقامی قیادت سمیت ہزاروں نامعلوم افراد کو نامزد کیا گیا ہے۔
مقدمے کے مطابق بانی نے 22 نومبر کو اڈیالہ جیل میں ملاقات میں اسلام آباد میں چڑھائی کیلئے اکسایا اور بشریٰ بی بی نے سوشل میڈیا پر جاری بیان سے کارکنان کو اشتعال دلایا۔مقدمے کے مطابق ملزمان نے سازش کے تحت سڑکیں بلاک کر کے عوام کا راستہ روکا اور ملزمان نے پولیس افسران پر ڈنڈوں، غلیل، کانچوں اور پتھروں سے حملہ کیا۔دوسری جانب، راولپنڈی میں پی ٹی آئی کے احتجاج پر چوتھا مقدمہ تھانہ صادق ا?باد میں انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعات کے تحت درج کر لیا گیا۔
مقدمے میں اقدام قتل، کار سرکار میں مداخلت سمیت تعزیرات پاکستان کی 14 دفعات شامل ہیں۔بانی پی ٹی آئی عمران خان، علیمہ خان، بشریٰ بی بی، علی امین گنڈا پور، عمر ایوب، حماد اظہر، اسد قیصر، عارف علوی، خورشید خان سمیت متعدد رہنماوں کو نامزد کیا گیا ہے۔مقدمے کے متن کے مطابق پی ٹی آئی کارکنان نے فیض آباد ناکے پر اشتعال انگیز نعرے بازی کی، ملزمان نے ٹائر جلا کر سڑک بند کی اور راستہ روک لیا جبکہ ملزمان نے ڈنڈوں اور پتھراو کرتے ہوئے پولیس پر حملہ کیا۔
پرتشدد احتجاج میں کانسٹیبل جنید کی شرٹ پھاڑ کر نوشیروان سے سرکاری موٹرولا سیٹ چھین لیا۔ ملزمان نے ناکے پر پولیس پارٹی پر سیدھی فائرنگ کی اور دو گولیاں سرکاری گاڑی پر لگی۔مقدمے کے متن میں لکھا گیا کہ 26 اکتوبر کی صبح ساڑھے 7 بجے پی ٹی آئی کارکنان نے فیض آباد ناکہ پر اشتعال انگیز نعرے بازی کی، ملزمان نے ٹائر جلا کر سڑک بند کی اور راستہ روک لیا ، ملزمان نے ڈنڈوں اور پتھراو کرتے ہوئے پولیس پر حملہ کیا، جس سے کانسٹیبل جنید کی شرٹ پھاڑ کر نوشیروان سے سرکاری موٹرولا سیٹ چھین لیا۔
متن میں لکھا گیا کہ انسو گیس کی شیلنگ کے بعد پولیس نے موقع سے 77 پی ٹی آئی کارکنان کو گرفتار کر لیا، گرفتار ملزمان سے موٹرولا وائرلیس سیٹ، آنسو گیس کے شیل، ڈنڈے، کنچے اور غلیلیں برآمد ہوئیں۔ ملزمان کے زیر استعمال 3 گاڑیاں بھی قبضہ میں لے لی گئی۔ ملزمان نے بانی پی ٹی ائی کی سازش مجرمانہ اور ایماء پر خلاف قانون مجمع اکھٹا کیا۔ ملزمان نے ریاستی اداروں کے خلاف نعرے بازی کر کے عوام میں خوف و ہراس پھیلایا، ملزمان نے قتل کی نیت سے پولیس پر سیدھی فائرنگ کی۔