پی ایم ایل این کے مرکزی رہنماء میاں جاوید لطیف نے کہا ہے کہ کیا یہ کہنا درست ہے کہ ٹرمپ صدر بن گیا تو عمران خان رہا ہوجائے گا؟ کوئی بتائے گا کہ عدم اعتماد کے بعدپھر سائفرکیوں لہرایا گیا؟ پاکستان میں بیرونی مداخلت اوراداروں میں بیٹھی کچھ اشخاص کی خواہشات سے پردہ اٹھانے کا وقت ہے۔
انہوں نے اے آروائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ سینوں میں دفن راز کی بات کرتے ہیں تو 1993سے کریں ، ہمارا تو مداوا ہوسکتا ہے لیکن ریاست کا کیسے مداوا ہوگا؟بھلے ہماری جماعت کوآج پھر وزیراعظم اور وزیراعلیٰ مل گیا، لیکن قوم کو کیا ملا؟ 2014میں دھرنا ہوا، ہم نے پاورپلانٹ لگائے، سی پیک شروع کرکے دکھایا، معیشت بہتر کی، دہشتگردی کا خاتمہ کیا، روزگار بھی بہتر کرکے دکھایا گیا ، مہنگائی بھی کنٹرول کی گئی، اگر دھرنا نہ دیا جاتا تو اس سے بہت زیادہ اچھی کارکردگی ہوتی۔
انہون نے کہا کہ یہ کوئی بات نہیں کہ میرے ساتھ زیادتی ہوئی دوسرے کے ساتھ بھی ہونی چاہیئے۔کیا حقیقت نہیں کہ 2022میں جو شخص غیرمقبول ہوچکا تھا، لیکن اس کی حکومت کا عدم اعتماد کے ذریعے خاتمہ ہوا اور سائفر لہرایا گیا، اس نعرے پر مقبولیت حاصل ہوتی ہے پھر دوسری جماعت کا راستہ بند کیا جاتا ہے، لیکن آج لطیف کھوسہ بات کرتا ہے کہ ٹرمپ امریکی صدر بنا تو اگلے روز عمران خان رہا ہوجائے گا، اب اس بات کو پی ٹی آئی کیسے لیتی ہے؟اگر کہا جائے کہ پی ٹی آئی کے خلاف عدم اعتماد بندوق رکھ کر کروایا گیا تھاتو ہاں درست ہے، کیونکہ جو اشارے دیئے جارہے تھے کہ پی ئٹی آئی آئندہ 15سال کی منصوبہ بندی بناچکی ہے، عدم اعتماد کس طرح آتی ہے وہ بھی ہم جانتے تھے، آپ لوگوں کو پتا ہونا چاہئے کہ نوازشریف الیکشن چاہتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بیرونی مداخلت اوراداروں میں بیٹھی کچھ اشخاص کی ماورا آئین طاقت استعمال کرنے کی خواہشات سے پردہ اٹھانے کا وقت ہے، نوازشریف کسی مجبوری میں پردہ نہیں اٹھا رہے، پاکستان کو گرداب سے نکالنے کیلئے جو ریلیف دیا جاتا ہے وہ ریلیف نہیں ضرورت ہے۔
Live