مرکزی رہنماء پی ٹی آئی راؤف حسن نے کہا ہے کہ ہمیں پتا ہے کہ احتجاج کو روکنے کیلئے حکومت گرفتاریاں اور ظلم وجبر کرے گی، کوئی بھی حکومتی فسطائی حربہ عوام کو نہیں روک سکے گا، 26ویں آئینی ترمیم کے بعد انصاف کی امید ختم ہوگئی۔ انہوں نے اے آروائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی جماعت کا پرامن احتجاج کرنا آئینی حق ہے، لیکن کوئی بھی سیاسی جماعت نہیں چاہتی کہ اس کو سڑکوں پر نکلنا پڑے۔
لیکن پچھلے دوسالوں میں جو حالات بنائے گئے ، پھر پارلیمنٹ اور قانونی دونوں محاذوں پر ہماری شنوائی نہیں ہوئی۔ 26ویں آئینی ترمیم کے بعد آئینی بنچ بننے سے انصاف کی امید بھی ختم ہوگئی ہے۔ سیاسی جماعت ہونے کے ناطے احتجاج کے علاوہ ہمارے پاس کوئی آپشن نہیں۔
ہمیں پتا ہے کہ احتجاج کو روکنے کیلئے حکومت فسطائیت ظلم وجبر کرے گی، حکومت کی کوشش ہوگی کہ لوگ احتجا ج کیلئے باہر نہ نکلیں۔
24نومبر کے احتجاج کیلئے ہم اسٹریٹجی بنا رہے ہیں۔ کوئی بھی حکومتی فسطائی حربہ عوام کو نہیں روک سکے گا۔ حکومت کیخلاف اب آخری معرکہ ہے، ہماری یہ بھی اسٹریٹجی ہوگی کہ پنجاب کی قیادت جو انڈرگراؤنڈ ہے اس کو بھی باہر نکالا جائے۔ کیونکہ پنجاب میں ان کے بغیر عوام کا نکلنا مشکل ہوتا ہے۔ ہمارے پاس احتجاج کیلئے نکلنے کے سوا کوئی آپشن نہیں ہے۔
ہمیں کوئی شک نہیں کہ حکومت ماضی سے بھی زیادہ فسطائیت کرے گی۔ مزید برآں پاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنماء سینیٹر عرفان صدیقی نے ایکس پر اپنے ٹویٹ میں کہا کہ پی ٹی آئی کی چار سالہ حکومت ، رُول آف لا کی پامالی،بے گناہ لوگوں کو جیلوں میں ڈالنے اور چوری شدہ مینڈیٹ کا بد ترین عہد تھا۰ آج عمران خان اپنے کارکنوں کو کون سے مستقبل کے لئے باہر نکلنے کا پیغام دے رہے ہیں؟ عدم اعتماد کے ذریعے حکومت سے نکلنے کے بعد یہ “انقلاب” لانے کی تیرھویں فائنل کال ہے، جس کا انجام پچھلی بارہ فائنل کالوں سے مختلف نہیں ہوگا۔
یاد رہے پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان کا کہنا ہے کہ عمران خان نے 24 نومبر کو اسلام آباد مارچ کی فائنل کال دیدی ہے، مطالبات تسلیم کئے جانے تک احتجاج جاری رہےگا، بانی پی ٹی آئی نے اسلام آباد مارچ کیلئے کمیٹی قائم کردی ہے، راولپنڈی کی اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بانی پی ٹی آئی کی ہمشیر ہ نے مزید کہا کہ آپ نے اپنے چوری کئے گئے مینڈیٹ کیلئے نکلنا ہے۔ عمران خان نے فائنل کال دے دی ہے۔