30 اکتوبر2024ء) اڈیالہ جیل راولپنڈی میں 190 ملین پائونڈ ریفرنس میں تفتیشی افسر میاں عمر ندیم پر 33ویں پیشی پر بھی جرح مکمل نہ ہوسکی۔احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے ریفرنس کی سماعت کی، بانی پی ٹی آئی کو کمرہ عدالت میں پیش کیا گیا، بشریٰ بی بی بھی پشاور سے جیل پہنچیں۔بشریٰ بی بی کے وکیل عثمان گل نے کیس کے تفتیش افسر پر جرح کی، 33ویں پیشی پر بھی میاں عمر ندیم پر جرح مکمل نہ ہوسکی۔
اس موقع پر قومی احتساب بیورو (نیب) پراسیکیوٹر امجد پرویز نے بشریٰ بی بی کے وکیل کے سوالات پر غیر ضروری کہہ کر اعتراض اٹھایا۔نیب پراسیکیوٹر نے موقف اختیار کیا کہ اعلیٰ عدلیہ نے بھی غیرضروری سوالات کو ناپسندیدہ عمل قرار دیا ہے، غیرضروری سوالات پوچھ کر عدالت کا وقت ضائع کیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کیس کا تفتیشی افسر کیس کا رسمی گواہ ہوتا ہے نہ کہ چشم دید گواہ، گواہ سے پوچھا جارہا ہے ریفرنس کی10 والیم میں کتنے صفحات پر لفظ کانفیڈینشل لکھا ہے۔
نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ جتنے بھی صفحات پر کانفیڈینشل لکھا گیا ہے وہ ریکارڈ کا حصہ ہے، یہ غیرضروری سوال ہے، اس کے سوا وکلا صفائی جو بھی سوال پوچھنا چاہیں پوچھ سکتے ہیں۔عدالت نے پراسیکیوشن کا اعتراض درست قرار دیتے ہوئے وکیل صفائی کو غیر ضروری سوال سے روک دیا۔اس پر وکلاء صفائی نے عدالت کی جانب سے اعتراض درست قرار دینے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے کی استدعا کردی۔اس پر وکیل امجد پرویز نے کہا کہ عدالت کے کسی بھی فیصلے کو وکلا صفائی چیلنج کرسکتے ہیں مگر ٹرائل کو اپنی مرضی سے نہیں چلا سکتے۔عدالت نے 190 ملین پائونڈ ریفرنس پر سماعت جمعرات تک کیلئے ملتوی کردی۔