بانی پی ٹی آئی عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی ضمانت بعداز گرفتاری کو چیلنج کر دیاگیا،ایف آئی اے نے ضمانت کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے اپیل دائر کر دی،اسلام آباد ہائی کورٹ کے سنگل رکنی بینچ نے ضمانت بعد از گرفتاری کے اصولوں اور گائیڈ لائنز کو مدنظر نہیں رکھا،وفاقی تحقیقاتی ایجنسی نے اپنی درخواست میں کہا ہے کہ بشریٰ بی بی نے اپنے خاوند کے ساتھ مل کر عوام کے اعتماد کو ٹھیس پہنچائی، انہوں نے اپنے خاوند کے ساتھ مل کر ریاستی تحفے بلغاری جیولری سیٹ کا غلط استعمال کیا۔
ایف آئی اے نے درخواست میں موقف اپنایا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی ضمانت منظوری کا فیصلہ غیر قانونی اور ریکارڈ کے بر خلاف ہے۔
ہائیکورٹ کے ایک جج نے چیمبر میں ضمانت دی۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے بشریٰ بی بی کے خلاف استغاثہ کے شواہد کو نظر انداز کیا۔ عدالت نے ریکارڈ پر موجود قابل جرم شواہد کو نظر انداز کرتے ہوئے ضمانت فراہم کی۔
ایف آئی اے کی درخواست میں مزید موقف اختیار کیاگیا کہ استغاثہ کا یہ کیس ہے کہ بشریٰ بی بی بانی پی ٹی آئی کے ساتھ ملوث ہیں۔سپریم کورٹ طے کر چکی ہے خاتون ہونے کے باوجود اگر کسی کا کریمنل ریکارڈ ہے تو اسے ضمانت نہیں مل سکتی۔ایف آئی اے نے درخواست میں کہا ہے کہ بشریٰ بی بی کے خاوند کے اختیارات کے غلط استعمال سے قومی خزانے کو نقصان پہنچا۔
خیال رہے کہ اس سے قبل راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں توشہ خانہ 2کیس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے بریت کی درخواستیں دائر کر دیں جبکہ ایف آئی اے نے بریت کی درخواستوں کی مخالفت کی ۔سپیشل جج سینٹرل شاہ رخ ارجمند نے جیل میں بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کے خلاف توشہ خانہ 2 کیس کی سماعت کی۔ بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشری بی بی عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالت میںملزمان کی جانب سے سلمان صفدر، سلمان اکرم راجہ ،عثمان گل سمیت 4 وکلاءنے وکالت نامے جمع کروا دئیے۔عدالت نے بریت کی درخواستوں پر ایف آئی اے سمیت فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 5 نومبر تک ملتوی کردی۔ملزمان پر آج بھی فرد جرم عائد نہیں ہو سکی تھی۔ایف آئی اے پراسیکوٹر ذوالفقار نقوی نے کہا کہ جان بوجھ کر فرد جرم عائد نہیں ہونے دی جا رہی، بریت کی درخواست فائل ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ کیس پر سماعت نہ ہو سکے۔ بعدازاں عدالت نے بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی کی بریت کی درخواستوں پر ایف آئی اے سمیت فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 5 نومبر تک ملتوی کردی تھی۔