حکومت نے تنخواہ دار طبقے پر ساڑھے 38 فیصد کا براہ راست ٹیکس لگا دیا۔ تفصیلات کے مطابق سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے نجی ٹی وی چینل اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں 40 فیصد لوگ غریبت کی لکیر سے نیچے چلے گئے ہیں، اس وقت پاکستان میں ساڑھے 10 کروڑ لوگ غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ معیشت تباہ ہو رہی ہے، غربت اور بے روزگاری بڑھ رہی ہے، تنخواہ اور آمدن نہ بڑھنے کی وجہ سے لوگوں کی قوت خرید ختم ہو گئی ہے۔ حکومت نے تنخواہ دار طبقے پر ساڑھے 38 فیصد کا براہ راست ٹیکس لگا دیا ہے۔ لوگوں کی جب قوت خرید ختم ہوتی ہے تو لوگ ٹوٹ جاتے ہیں۔ سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت کی جانب سے مہنگائی کم ہونے کی غلط بات کی جا رہی ہے، مہنگائی کم نہیں ہو رہی بلکہ مہنگائی میں اضافے کی رفتار کچھ کم ہوئی ہے۔
پاکستانی قوم کی قوت برداشت بہت زیادہ ہے۔ بجلی کی قیمتوں سے متعلق انہوں نے کہا کہ سادہ سی بات ہے کہ جس چیز کی فروخت کو بڑھانا ہوتا ہے اس کی قیمت کم کر دیتے ہیں۔ حکومت اگر بجلی کی فروخت بڑھانا چاہتی ہے تو اسے بجلی کی قیمت کم کرنا ہو گی۔ حکومت غیر ملکی سرمایہ کاری کی باتیں کرتی ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ بیرونی سرمایہ یہ ضرور پوچھتا ہو گا کہ آپ کے ملک میں بجلی کی کیا قیمت ہے۔