مرکزی رہنماء پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی لیڈرشپ کے پاس اگر وقت ہے تو ہمارے پاس بھی تشریف لائے،باہر بیٹھی لیڈرشپ ہمارے پاس آئے تو ہوسکتا ہے کہ کوئی بہتر مشورہ پیش کریں۔ اے آروائی نیوز کے مطابق مرکزی رہنماء پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی نے پی ٹی آئی کی موجودہ لیڈرشپ سے شکوہ کرتے ہوئے پی ٹی آئی لیڈرشپ کو امیر قیادت سے مشاورت کا مشورہ دے دیا۔
انہوں نے کہا کہ بیرسٹر گوہر، شیخ وقاص، سلمان اکرم، اور عمر ایوب سے گزارش ہے کہ لیڈرشپ کے پاس اگر مہلت اور وقت ہے تو ہمارے پاس بھی تشریف لائے۔ ہم ڈیڑھ سال سے جیلوں میں ہیں، یاسمین راشد، میاں محمود الرشید، اعجاز چوہدری، عمر سرفراز چیمہ کا بھی نقطہ نظر جانیں۔
باہر بیٹھی لیڈرشپ ہمارے پاس آتی ہے تو ہوسکتا ہے کہ کوئی بہتر مشورہ پیش کریں۔
میرا 40سال کا سیاسی تجربہ ہے قائدین سے گزارش ہے کہ دیگرسیاسی جماعتوں کو انگیج کریں۔ آئین کی بالادستی کیلئے کم سے کم ایجنڈے پر یکسوئی بنانے کی کوشش کریں۔ بلاول کا بیان سنا، گزارش ہے فیصلہ کریں وہ کہاں کھڑا ہونا چاہتے ہیں، جمہوری قوتوں کیلئے اہم وقت ہے کہ وہ کہاں کھڑا ہونا چاہتی ہیں۔ مزید برآں سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ عمران خان کے ساتھ کھڑا تھا اور کھڑا رہوںگا، پرامن حتجاج ہمارا آئینی اور قانونی حق ہے، میں جہاں کھڑا تھا وہیں کھڑا ہوں، راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عوام سے اپیل ہے کہ پرامن رہیں اور قانون کو ہاتھ میں نہ لیں۔
پہلے سائفر کیس میں اڈیالہ میں تھا، اللہ نے سرخرو کیا۔ اب کوٹ لکھپت جیل میں جھوٹے کیسز میں قید ہوں۔ جی ایچ کیو حملہ کیس میں سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت پہنچایا گیا۔ لاہور کی انسداددہشت گردی کی عدالت نے 9 مئی کے 3 مقدمات میں شاہ محمود قریشی کی درخواستِ ضمانت پر دلائل طلب کرلئے تھے۔ لاہور کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں شاہ محمود قریشی کی درخواستِ ضمانت پر سماعت ہوئی تھی۔ شاہ محمود قریشی پر 9 مئی کے 3 مقدمات قائم کئے گئے ہیں ان کے کیس کی سماعت انسدادِ دہشت گردی کی عدالت کے جج منظر علی گل نے کی تھی۔ جج منظر علی گل نے سماعت کے دوران وکلاء کو 27 نومبر کو دلائل دینے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی تھی۔