سعودی عرب: سو سے زائد غیر ملکیوں کو سزائے موت، سب سے زیادہ پاکستانی

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے اعداد و شمار کے مطابق رواں برس اب تک سعودی عرب 100 سے زائد غیر ملکی شہریوں کو پھانسی دے چکا ہے، جس میں تازہ ترین سزا پر عمل ہفتے کے روز ہوا، جب ایک یمنی شہری کی گردن مار دی گئی۔

سعودی عرب کی سرکاری پریس ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق تازہ ترین پھانسی، نجران کے جنوب مغربی علاقے میں ہفتے کے روز ایک یمنی شہری کو خلیجی مملکت میں منشیات اسمگل کرنے کے جرم میں دی گئی۔

سعودی عرب: رواں برس سو سے زائد افراد کے سر قلم کر دیے گئے

اس سزا کے ساتھ 2024 میں اب تک سعودی عرب میں 101 غیر ملکی باشندوں کو موت کی سزا دی جا چکی ہے۔ اے ایف پی کی رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ یہ تعداد سن 2023 اور 2022 کے اعداد و شمار سے تین گنا زیادہ ہے، جب حکام نے ایک سال میں 34 غیر ملکی شہریوں کو سزائے موت دی تھی۔

اس حساب سے اس برس مملکت میں موت کی سزاؤں میں تقریباً تین گنا اضافہ ہوا ہے۔

رواں برس جن غیر ملکیوں کو سزائے موت دی گئی، اس میں سب سے زیادہ 21 افراد کا تعلق پاکستان سے تھا۔ یمن کے 20، شام کے 14، نائجیریا سے 10، مصر کے نو، اردن کے آٹھ اور ایتھوپیا سے تعلق رکھنے والے سات افراد کو موت کی سزا دی گئی۔

سوڈان، بھارت اور افغانستان سے بھی تین تین، جبکہ سری لنکا، اریٹیریا اور فلپائن سے تعلق رکھنے والے ایک ایک شہری کو موت کی سزا دی گئی۔

عراق: داعش کے رہنما ابوبکر البغدادی کی بیوہ کو سزائے موت

اس سے قبل خبر رساں ادارے ایف پی نے ستمبر میں رپورٹ کیا تھا کہ اس برس مجموعی طور پر سعودی عرب نے تین دہائیوں سے زائد عرصے میں سب سے زیادہ موت کی سزاؤں پر عمل کیا اور سن 2022 میں 196 اور سن 1995 میں 192 کی گزشتہ بڑی تعداد کو بھی پیچھے چھوڑ دیا۔

ایرانی سپریم کورٹ نے گلوکار صالحی کو سنائی گئی سزائے موت منسوخ کر دی

موت کی سزاؤں پر عمل میں تیزی
اے ایف پی کے مطابق سلطنت میں موت کی سزاؤں پر عمل تیزی سے جاری ہے اور اتوار تک اس برس موت کی سزا پانے والوں کی مجموعی تعداد 274 تک پہنچ گئی ہے۔

برلن میں واقع یورپی-سعودی تنظیم برائے انسانی حقوق (ای ایس او ایچ آر) نے اس حوالے سے اپنے ایک بیان میں کہا کہ اس برس موت کی سزاؤں نے پہلے ہی ریکارڈ توڑ دیا ہے۔

گروپ کے قانونی ڈائریکٹر طحہٰ الحجی نے کہا کہ “ایک برس کے دوران غیر ملکیوں کو پھانسی دینے کی یہ سب سے بڑی تعداد ہے۔ سعودی عرب نے ایک سال میں کبھی بھی 100 غیر ملکیوں کو پھانسی نہیں دی تھی۔


دنیا بھر میں پھانسی دینے کے واقعات میں ریکارڈ اضافہ، ایمنسٹی

سزائے موت پر عمل کے حوالے سے سعودی عرب کو مسلسل تنقید کا سامنا رہا ہے، جس پر انسانی حقوق کے گروپ سخت تنقید کرتے رہے ہیں۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق تیل کی دولت سے مالا مال مملکت نے سن 2023 میں چین اور ایران کے بعد دنیا میں تیسرے نمبر پر سب سے زیادہ قیدیوں کو موت کی سزائیں دیں۔

معروف ایرانی ریپر توماج صالحی کو سزائے موت سنا دی گئی

سعودی عرب نے پہلے منشیات سے متعلق مجرموں کی سزائے موت پر روک لگا دی تھی، تاہم سن 2022 میں تین سال کی پابندی اس نے ختم کر دی تھی اور منشیات سے متعلق جرائم پر موت کی سزا پر عمل شروع کر دیا۔

سفارت کاروں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ غیر ملکی مدعا علیہان کو عام طور پر عدالتی دستاویزات تک رسائی کے حق تک محروم کرنے سمیت منصفانہ ٹرائل میں بہت سی رکاوٹیں کھڑی کی جاتی ہیں۔

ای ایس او ایچ آر کے قانونی ڈائریکٹر طحہٰ الحجی کا کہنا ہے کہ ایسے ملزم نہ صرف اکثر “بڑے منشیات فروشوں کے شکار” ہوتے ہیں بلکہ “اپنی گرفتاری کے لمحے سے لے کر موت کی سزا تک خلاف ورزیوں کا نشانہ بھی بنتے ہیں۔”

پھانسیوں کی مسلسل بڑھتی تعداد نے سعودی عرب کے حقیقی حکمران ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے ان بیانات کو بھی بے معنی کر دیا ہے، جنہوں نے سن 2022 میں دی اٹلانٹک کو بتایا تھا کہ ان کی مملکت نے قتل کے مقدمات یا جب کوئی شخص زندگی کے لیے خطرہ بن جائے، اس کے علاوہ دیگر کیسز میں سزائے موت کو ختم کر دیا ہے۔