ملکی سکیورٹی میں رکاوٹ بننے والے کو نتائج بھگتنا ہوں گے

پاکستان تحریک انصاف کے 24 نومبر کے اسلام آباد احتجاج کے اخراجات کیلئے ارکان اسمبلی اور تنظیمی عہدیدران میں رقم تقسیم کردی گئی۔ جیو نیوز کے مطابق پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ کی جانب سے ممبران اسمبلی کیلئے رقم جاری کی گئی ہے، فی ایم پی اے 3 لاکھ اور ایم این اے کو 2 لاکھ روپے دیئے گئے، بعض ارکان اسمبلی نے پیسے لینے سے گریز کیا۔
عاطف خان، شکیل خان اور جنید اکبر کو پیسے نہیں دیئے گئے۔ پارٹی تنظیموں کے عہدیداروں کو بھی 2، 2 لاکھ روپے دیئے گئے۔ سیکرٹری اطلاعات پی ٹی آئی شیخ وقاص اکرم نے اپنے ردعمل میں کہا کہ وزیراعلیٰ علی امین اور باقی سب لوگ احتجاج کے اخراجات کیلئے پیسے خرچ کررہے ہیں۔

میں نے بھی حلقے میں اعلان کیا ہے جس کو احتجاج کیلئے جو کچھ چاہیے مجھے کہے۔

دوسری جانب بانی پی ٹی آئی عمران خان نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ علی امین گنڈا پور کو مذاکرات کی اجازت دیدی، اس سے اچھی بات کیا ہوسکتی ہے مذاکرات سے مسئلہ حل ہو،وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی سے دو گھنٹے طویل ملاقات کی جس میں 24 نومبر کے احتجاج سمیت دیگرامور پر گفتگو کی گئی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اڈیالہ جیل میں ہونے والی ملاقات میں علی امین اوربیرسٹر گوہر اجازت لینے آئے تھے کہ اگر رابطہ ہوتوکیامذاکرات کئے جائیں جس پر ملاقات میں اتفاق ہوا کہ اس سے اچھی بات کیا ہوسکتی ہے مذاکرات سے مسئلہ حل ہو۔ دوسری جانب بانی پی ٹی آئی عمران خان نے 24 نومبر کے احتجاج سے متعلق کہا کہ ہر ایک اس احتجاج میں شریک ہو۔ اگر کوئی پی ٹی آئی رہنما یا ٹکٹ ہولڈر اس احتجاج میں شامل نہیں ہو سکتا تو وہ پارٹی سے الگ ہو جائے۔
اس اہم وقت میں قوم کسی قسم کا کوئی عذر قبول نہیں کرے گی۔پوری قوم کی ذمہ داری ہے کہ وہ جبر کے خلاف باہر نکلیں۔ اس کے برعکس وزارت داخلہ کا پی ٹی آئی کے 24 نومبر کے احتجاج سے نمٹنے کیلئے سخت اقدامات کرنے کا فیصلہ،احتجاج کے دوران شر پسندی کرنے والے طالب علموں کی تعلیمی اسناد اور داخلے منسوخ کرنے کے فیصلے پر غور کیا جارہا ہے، وزارت داخلہ نے متعلقہ سیکیورٹی اداروں کو مکمل تیاری کی ہدایات جاری کر دیں، احتجاج میں شامل شرپسند افراد کے پاسپورٹ، شناختی کارڈ منسوخ اورسم بلاک کرنے کا بھی فیصلہ زیر غور ہے،وزارت داخلہ نے سیکیورٹی اداروں کو ہدایت کرتے ہوئے تمام سرکاری اوراہم عمارتوں کی سیکیورٹی بڑھائی جائے اور وہاں بھاری نفری تعینات کرنے کاحکم دیا ہے۔
پی ٹی آئی احتجاج کو روکنے کیلئے حکومتی اقدامات کا آغاز ہوگیا ہے اس سلسلے میں وفاقی دارالحکومت میں ڈپٹی کمشنر نے 2 ماہ کیلئے دفعہ 144 نافذ کردی ہے۔