وزیراعلیٰ خیبر پختونخواہ علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ وفاقی اور پنجاب حکومت جتنے بھی راستے بند کرے ہم کھولیں گے۔ پشاور ٹول پلازہ پہنچنے کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عمران خان کی رہائی کی تحریک کا آغاز ہو گیا ہے، جتنے بھی راستے بند کریں ہم کھولیں گے، جتنا وقت لگ جائے ڈی چوک پہنچنا ہے، جتنا چاہے تشدد کرلیں عوام نکل چکے ہیں، عمران خان کی رہائی سمیت تمام مطالبات کی منظوری تک ڈی چوک پر بیٹھیں گے، کتنی ہی سڑکیں بلاک کی جائیں یا پھر کنٹینر لگائی جائیں، اسلام آباد پہنچ کر احتجاج کریں گے اور مطالبات منوائیں گے، راستے کھولنے کے لئے سرکاری نہیں بلکہ پرائیوٹ مشینری ساتھ لے کر جائیں گے۔
بتایا گیا ہے کہ اسلام آباد میں احتجاج کے لیے وزیرِ اعلیٰ خیبرپختونخواہ علی امین گنڈاپور کی قیادت میں قافلہ پشاور سے اسلام آباد کی طرف گامزن ہے، پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی بھی علی امین گنڈا پور کے قافلے میں شامل ہیں تاہم وہ الگ گاڑی میں سوار ہیں، وزيرِاعلیٰ کے ساتھ سی ایم ہاؤس میں جمع ہونے والے کارکن بھی ہیں، خیبر پختونخواہ کے مختلف شہروں میں بھی تحریک انصاف کے کارکن جمع ہو کر اسلام آباد کے لیے روانہ ہو گئے، مختلف قافلوں کے ساتھ رکاوٹیں اور کنٹینرز ہٹانے کے لیے کرینیں بھی شامل ہیں۔
تحریک انصاف کے سیکرٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے تصدیق کی ہے کہ بشریٰ بی بی پشاور سے نکلنے والے تحریک انصاف کے سب سے بڑے قافلے کا حصہ ہیں، بشریٰ بی بی صوابی سے اسلام آباد بھی جائیں گی، بشریٰ بی بی ورکرز کے شانہ بشانہ اور بانی تحریک انصاف کے دیئے گئے اہداف کے حصول کے لیے اسلام آباد جا رہی ہیں، ورکرز کو اس وقت اکیلا نہیں چھوڑا جا سکتا، اگر ہم ورکرز سے اس کی فیملی کی شمولیت کی توقع رکھتے ہیں تو بانی پی ٹی آئی کی فیملی سب سے پہلے اس مارچ کا حصہ ہوگی۔