چند لوگوں نے پاکستان پر قبضہ کیا ہوا ہے جس کے نتیجے میں عوام کو ان کا حق نہیں ملتا، حافظ نعیم الرحمان

امیرجماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان کا کہنا ہے کہ تعلیم ہر شہری کا بنیادی حق ہے، جس قوم میں تعلیم کو کاروبار اور خرید و فروخت کی شے بنا دیا جائے وہ ترقی نہیں کرتی۔ نشتر پارک کراچی میں ضلع قائدین کے تحت الخدمت بنو قابل ایپٹی ٹیوٹ ٹیسٹ 4.0 میں شریک طلبہ و طالبات سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تمام طلبہ و طالبات کو ایپٹی ٹیوٹ ٹیسٹ میں شرکت کرنے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں، آج کے ٹیسٹ میں شامل تمام طلبہ و طالبات کو پڑھائیں گے اور آگے بڑھائیں گے، ملک کے اندر بڑا پوٹینشل، بے شمار قدرتی وسائل و افرادی قوت موجود ہے لیکن اقتدار پر قابض نا اہل و کرپٹ حکمرانوں، اشرافیہ، وڈیروں اور جاگیرداروں نے عوام کو تعلیم، صحت، ٹرانسپورٹ سمیت بنیادی ضروریات سے محروم کیا ہوا ہے، جماعت اسلامی اور الخدمت جب اپنے محدود وسائل میں ہزاروں طلبہ و طالبات کو فری آئی ٹی کورسز کرواسکتی ہے تو حکومت و ریاست یہ کام کیوں نہیں کرتی۔

حافظ نعیم الرحمان کا کہنا ہے کہ صوبہ سندھ کا تعلیم کا بجٹ 481 ارب روپے ہے لیکن سندھ کے سکولوں کی حالت ابتر ہے اور پیپلزپارٹی کا کوئی عہدیدار، وزیر اور مشیر اپنے بچوں کو سرکاری سکولوں میں تعلیم نہیں دلواناچاہتا، پیپلزپارٹی کی سندھ حکومت اٹھارہویں ترمیم کے بعد وفاق سے پیسے تو لے لیتی ہے لیکن منتخب بلدیاتی نمائندوں کو وسائل اور اختیارات منتقل نہیں کرتی، ملک میں 2 کروڑ 62 لاکھ ،5 سے 15 سال کی عمر کے بچے سکول جانے سے قاصر ہیں، ہم آئندہ 2 سال میں پورے ملک میں 10 لاکھ نوجوانوں کو فری آئی ٹی کورسز کروائیں گے، لیپ ٹاپ تقسیم کریں گے اور ڈگری پروگرام بھی کروائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ یونیورسٹیوں میں غریبوں کا داخلہ عملاً بند ہوچکا ہے، جو لوگ اپنے بچوں کو سرکاری یا پرائیویٹ اداروں میں پڑھا رہے ہیں وہ بھی پیٹ کاٹ کے پڑھا رہے ہیں، 98 فیصد عوام کے لیے ملک میں تعلیم کے مواقع نہیں ہیں، اسمبلیوں میں جانے والے نمائندے 90 فیصد ارب پتی ہوتے ہیں، پارلیمنٹ میں جاگیرداروں اور وڈیروں کی نمائندگی ہے، اسمبلیوں میں عوام کے حقیقی نمائندے موجود نہیں، فارم 47 کے ذریعے انہیں اسمبلیوں میں لایا گیا، سرمایہ دارانہ ذہنیت کے حامل افراد پارلیمنٹ میں بیٹھ کرغریب اور متوسط افراد کی قسمت اور ٹیکسوں کا فیصلہ نہیں کرسکتے۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ گزشتہ سال 368 ارب روپے کا ٹیکس صرف تنخواہ دار لوگوں نے جمع کروایا اور جاگیرداروں اور وڈیروں نے صرف 4 ارب روپے کا ٹیکس ادا کیا، پاکستان نوجوانوں کا ملک ہے، 20 کروڑ لوگ 40 سال کی عمر تک نوجوان ہیں، چند لوگوں نے پاکستان پر قبضہ کیا ہوا ہے جس کے نتیجے میں عوام کو ان کا حق نہیں ملتا، بدقسمتی سے ہرگزرتے دن کے ساتھ تعلیم ایک کاروبار بنتا جارہا ہے، ہمارے یہاں بجلی کا بہت بڑا مسئلہ ہے، جو بجلی بنتی ہی نہیں ہے اس کا بل بھی ہمیں دینا پڑتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی اپنی ذات کے لیے کچھ نہیں مانگتی، نوجوان اپنے حق کے لیے زبردست تحریک میں جماعت اسلامی کا حصہ بنیں، الخدمت و جماعت اسلامی نے کراچی سے بنوقابل پروگرام شروع کیا ہے، کراچی کے ہر ضلع میں بنوقابل ایپٹی ٹیوٹ ٹیسٹ شروع کیے گئے ہیں، ہم وعدہ کرتے ہیں کہ سب کو پڑھائیں گے اور کورسز کروانے کے بعد ان کے لیے ملازمتوں کا بھی انتظام کریں گے، کراچی کے طلبہ و طالبات کو سندھ کے سسٹم کے حوالے نہیں کرسکتے۔