حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان دھرنا پوائنٹ کو فائنل کرنے کیلئے مذاکرات

وفاقی حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان دھرنا پوائنٹ کو فائنل کرنے کیلئے مذاکرات ہوئے ہیں۔ اے آروائی نیوز کے مطابق حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان منسٹر انکلیو میں مذاکرات ہوئے، حکومت کی جانب سے وزیرداخلہ محسن نقوی جبکہ پی ٹی آئی کی جانب سے بیرسٹرگوہر نے وفد کی قیادت کی ۔ مذاکرات میں متفقہ طور پر دھرنا پوائنٹ کو فائنل کیا جائے گا۔
مذاکرات میں ممکنہ طور پر پشاور موڑ کو دھرنا پوائنٹ ڈکلیئر کرنے کی تجویز ہے۔ دھرنا پوائنٹ ڈکلیئر ہونے پر حکومت رکاوٹیں کھڑی نہیں کرے گی۔ مظاہرین بھی پشاور موڑ سے آگے سے ریڈزون کی جانب پیش قدمی نہیں کریں گے۔ مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنماء امیر مقام نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شرائط کی بنیاد پر پی ٹی آئی سے کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے، مجرمان کی رہائی کے عوض مذاکرات نہیں کریں گے، اگر مطالبات ایسے ماننے ہیں تو حکومت اور عدالتوں کا کیا فائدہ ہے؟ پی ٹی آئی نے جو نقصان کیا اس کی سزا بھگتنا ہوگی۔

مزید برآں اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کے منشور میں عوام کو شہولت دینا ہوتا ہے، ایک شخص کا وجود مکمل طور پر ملک میں افراتفری سے جڑا ہو اہے، حکومتیں اس طرح کی افراتفری کو کچلا کرتی ہیں، یہ سیاست نہیں ہے، اگر آپ سے نہیں ہوتا تو مجھے افسوس ہوگا، ان کو روکنا ہوگا، یہ میرے بچوں کا مستقبل چھین رہے ہیں ، یہ مجھ سے میری سیاست چھین رہے ہیں، ایک صوبے کے وسائل کو احتجاج کیلئے استعمال کیا جارہا ہے، صوبے کی پولیس کو بلوائیوں کے ساتھ ملاکر وفاقی دارلحکومت پر یہ چوتھا حملہ ہے۔
ان پر کوئی چھوٹے سے واقعے کا الزام نہیں ہے بلکہ 9 مئی کے واقعے کا الزا م ہے، جب کورکمانڈرز کے گھر پر حملہ کیا جائے گا، شہدا یادگاروں کونقصان پہنچائیں گے پھر باقی کیا رہ جاتا ہے؟آئین قانون احتجاج کا حق دیتا ہے ملک کو آگ لگانے کی اجازت نہیں دیتا۔ کروڑوں کی آبادی میں چندافراد شرپسند ی کررہے ہیں، انارکی اور انتشار پھیلانے والے ملک کے خیرخواہ نہیں۔ رکن اسمبلی گرفتاری کیلئے اسپیکر سے اجازت لینا ضروری ہے۔