حکومت کا اسلام آباد پہنچنے والے پی ٹی آئی قافلوں کیخلاف ٹارگٹڈ آپریشن کرنے پر غور

حکومت کا اسلام آباد پہنچنے والے پی ٹی آئی قافلوں کیخلاف ٹارگٹڈ آپریشن کرنے پر غور۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق وزارت داخلہ کی جانب سے تحریک انصاف کے قافلوں کیخلاف آپریشن کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق تحریک انصاف کو ڈی چوک یا پشاور موڑ کے بجائے سنگجانی کے مقام پر دھرنا دینے کی پیش کش کی گئی ہے۔
ذرائع وزارت داخلہ کے مطابق اگر تحریک انصاف سنگجانی میں دھرنے کی پیش کش قبول نہیں کرتی تو پھر اس صورت میں تحریک انصاف کے مارچ کے خلاف ٹارگٹڈ آپریشن کیا جائے گا۔ میڈیا رپورٹس میں یہ بھی دعوٰی کیا جا رہا ہے کہ بانی تحریک انصاف نے دھرنے کیلئے ڈی چوک کے بجائے اسلام آباد کے کسی اور مقام کے انتخاب کی اجازت دے دی ہے۔

اس حوالے سے حتمی اعلان بشرٰی بی بی کریں گی۔

دعوٰی کیا گیا ہے کہ عمران خان کی جانب سے اڈیالہ جیل میں اس حوالے سے خصوصی ویڈیو پیغام ریکارڈ کیا گیا ہے، جو جلد بشرٰی بی بی تک پہنچ جائے گا۔ ویڈیو پیغام موصول ہونے کے بعد بشرٰی بی بی دھرنے کے نئے مقام کا اعلان کریں گی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق بیرسٹر گوہر کی سربراہی میں تحریک اںصاف کے وفد نے پیر کی شب کو اڈیالہ جیل میں بانی تحریک اںصاف عمران خان سے ملاقات کی ہے۔
پیر کے روز بیرسٹر گوہر کی عمران خان سے ہونے والی یہ دوسری ملاقات تھی۔ بیک ڈور مذاکرات کا دور ہونے کے بعد حکومت کی جانب سے بیرسٹر گوہر کی عمران خان سے ملاقات کا انتظام کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق ملاقات کے دوران بیرسٹر گوہر نے حکومت کے ساتھ ہونے والے بیک ڈور مذاکرات کے حوالے سے بانی عمران خان کو آگاہ کیا۔ ذرائع کے مطابق بیرسٹر گوہر اور عمران خان کی ملاقات کے بعد تحریک انصاف کی جانب سے دھرنے کیلئے ڈی چوک کا مقام تبدیل کیے جانے کا امکان ہے۔
دوسری جانب چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے حکومت کے ساتھ مذاکرات کی تردید کردی ہے۔ میڈیا کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر خان نے کہا کہ حکومت کے ساتھ پی ٹی آئی کے مذاکرات شروع نہیں ہوئے، مذاکرات اگر ہوئے تو سب کو آگاہ کیا جائے گا۔ ہماری صبح بانی کے ساتھ ملاقات ہوئی تھی، بانی کی ہدایات کے مطابق مشاورت کی جارہی ہے۔ یاد رہے اس سے قبل خبر تھی کہ حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان منسٹر انکلیو میں مذاکرات ہوئے، حکومت کی جانب سے وزیرداخلہ محسن نقوی جبکہ پی ٹی آئی کی جانب سے بیرسٹرگوہر نے وفد کی قیادت کی ۔
مذاکرات میں متفقہ طور پر دھرنا پوائنٹ کو فائنل کیا جائے گا۔ مذاکرات میں ممکنہ طور پر پشاور موڑ کو دھرنا پوائنٹ ڈکلیئر کرنے کی تجویز ہے۔ دھرنا پوائنٹ ڈکلیئر ہونے پر حکومت رکاوٹیں کھڑی نہیں کرے گی۔ مظاہرین بھی پشاور موڑ سے آگے سے ریڈزون کی جانب پیش قدمی نہیں کریں گے۔